دہلی تشدد: منگل کی آدھی رات کو ہائی کورٹ کی مداخلت کے بعد ایمبولینس مصطفی آباد پہنچی، زخمیوں کو بڑے اسپتال پہنچایا گیا
نئی دہلی، فروری 26— شمال مشرقی دہلی کے مصطفی آباد کے علاقے میں ایک مقامی اسپتال میں گھنٹوں پڑے رہنے کے بعد ایک درجن کے قریب زخمی افراد کو بڑے اسپتال لے جایا گیا- یہ منگل کو آدھی رات کے بعد دہلی ہائی کورٹ کی مداخلت کی وجہ سے ممکن ہوسکا۔
منگل کی رات تک شمال مشرقی دہلی میں تین دن تک جاری رہنے والے تشدد میں کم از کم 13 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
’’ہائی کورٹ کے جج کی مداخلت کے بعد الہند اسپتال کے ڈاکٹروں کو بتایا گیا کہ ڈی سی پی پولیس ایمبولینسوں کی مدد کرے گی اور زخمی لوگوں کے محفوظ اخراج کی یقین دہانی کرائے گی۔ 5 مریضوں کو پہلے ہی نکال لیا گیا ہے۔ ہماری جمہوریت کے لیے یہ شرمناک ہے کہ ہمیں طبی امداد فراہم کرنے کے لیے بھی عدالت کی مداخلت کی ضرورت ہے۔‘‘ ڈاکٹر ہرجیت سنگھ بھٹی، سابق صدر، رہائشی ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن، ایمس کے نے تقریبا 1:30 بجے رات کو ٹویٹ کیا۔
انھوں نے کہا جج نے خود ڈی سی پی اور الہند اسپتال کے ڈاکٹروں کو بلایا اور انھیں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
انڈین ایکسپریس کے پریتم پال سنگھ، جو اس مقدمے کی کوریج کررہے ہیں، نے ٹویٹر پر لکھا: ’’جسٹس ایس مرلی دھر کی سربراہی میں ایک بنچ نے پولیس سے مصطفی آباد کے اسپتال سے تمام زخمیوں کو قریب کے دیگر بہتر طبی اداروں میں منتقل کرنے کے لیے کہا اور انھیں بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔‘‘
شام سے ہی ڈاکٹر بھٹی اس علاقے میں ایمبولینس بھیجنے کی کوشش کر رہے تھے جس کو فسادیوں نے روک دیا تھا اور مبینہ طور پر مقامی پولیس ایمنبولینس کو الہند اسپتال پہنچنے میں زیادہ مدد نہیں کررہی تھی۔
سماعت کے دوران پولیس نے ہائی کورٹ بنچ کو بتایا کہ انھوں نے 20 زخمیوں کو مصطفی آباد کے اسپتال سے دوسرے طبی اداروں میں منتقل کردیا ہے۔ عدالت درخواست پر مزید بدھ کی سہ پہر سماعت کرے گی۔