دہلی: امبیڈکر یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبران نے انتظامیہ کے ذریعہ ’منصوبہ بند ہراسانی‘ کا الزام لگایا

نئی دہلی، اگست 19: دہلی کی ڈاکٹر بی آر امبیڈکر یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبران نے ایک میمورنڈم میں الزام لگایا ہے کہ انھیں ’’ٹارگٹڈ ہراسمنٹ‘‘ اور کام کے بگڑتے ہوئے ماحول کا سامنا ہے۔

17 اگست کو جاری کردہ میمورنڈم میں یونیورسٹی کی فیکلٹی ایسوسی ایشن نے کہا کہ یونیورسٹی کو پچھلے کچھ سالوں میں ’’مسلسل تنزلی‘‘ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس نے نوٹ کیا کہ 2016 میں، یونیورسٹی کو قومی ادارہ جاتی درجہ بندی کے فریم ورک میں ملک کی ٹاپ 100 یونیورسٹیوں میں شامل کیا گیا تھا۔ تاہم تازہ ترین درجہ بندی کے مطابق یہ ٹاپ 200 میں بھی شامل نہیں تھی۔

فیکلٹی ایسوسی ایشن نے کہا کہ یونیورسٹی نے سروس رولز کو مطلع نہیں کیا، جس کی وجہ سے پروفیسرز کے لیے چیزیں واضح نہیں ہو سکیں۔ اس نے مزید الزام لگایا کہ فیکلٹی ممبران کو تعلیمی سرگرمیوں یا ویزوں کے لیے باقاعدگی سے نان آبجیکشن سرٹیفکیٹ دینے سے انکار کیا جاتا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے ’’بیرونی منصوبوں کو آگے بڑھانا اتنا بوجھل ہو گیا ہے کہ فیکلٹی ممبران خود کو اس سے بچانے کے لیے تحقیق کے مواقع ترک کر رہے ہیں۔‘‘

ایسوسی ایشن نے یہ بھی الزام لگایا کہ انتظامیہ کی جانب سے فیکلٹی ممبران کو مختلف بنیادوں پر ہراساں کیا جاتا ہے۔

پروفیسرز نے یہ بھی الزام لگایا کہ کیرئیر ایڈوانسمنٹ اسکیم – جو کہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کی طرف سے اساتذہ کی ترقی کے لیے متعارف کرائی گئی پالیسی ہے – کو ضابطوں کے من مانی نفاذ کے ذریعے لاگو کیا جا رہا ہے۔

تاہم یونیورسٹی کے دفتر نے کہا کہ انتظامیہ یونیورسٹی ایکٹ، قوانین اور آرڈیننس کی پیروی کرتی ہے۔

انتظامیہ نے یہ بھی کہا کہ کیریئر ایڈوانسمنٹ اسکیم کو 2019 سے مستقل بنیادوں پر نافذ کیا گیا ہے اور اس کے ذریعے 36 فیکلٹی ممبران کو ترقی دی گئی ہے۔ یونیورسٹی نے مزید کہا کہ اس اسکیم کے لیے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کی اہلیت کے رہنما خطوط میں تضادات ہیں، اور ایسے معاملات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔