دہلی اقلیتی کمیشن نے چیف جسٹس آف انڈیا کو شہریت ترمیمی قانون مخالف مظاہرین پر پولیس کی بربریت کا نوٹس لینے کے لیے خط لکھا
نئی دہلی، جنوری 14: دہلی اقلیتی کمیشن، جو این آر سی / سی اے اے کے خلاف دہلی میں پرامن احتجاج کی حمایت کر رہا ہے، نے چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس شرد اروند بوبڈے کو خط لکھا ہے اور ان سے موجودہ این آر سی/ سی اے اے مخالف مظاہروں کے دوران پرامن مظاہرین کے خلاف مختلف ریاستوں میں پولیس کی بربریتوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ: "مختلف ریاستوں میں پولیس کا رویہ مظاہروں کی پرامن نوعیت کے باوجود احتجاج پر پابندی عائد کرنے، دفعہ 144 نافذ کرنے، انٹرنیٹ اور موبائل خدمات کو مکمل طور پر غیر ضروری طور پر بند کرنے میں انتہائی قابل اعتراض رہا ہے۔ تاکہ لوگوں کو ان کے آئینی حق کو استعمال کرنے سے روکا جا سکے۔
ڈاکٹر خان نے 15 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر پولیس تشدد کا معاملہ بھی اٹھایا۔
"۔۔۔۔۔پولیس اس سے مطمئن نہیں تھی بلکہ پرامن مظاہرین پر حملہ کرکے اس سے کہیں زیادہ آگے چلی گئی تھے جیسا کہ 15 دسمبر 2019 کو جامعہ ملیہ اسلامیہ اور بعد ازاں جیسے میرٹھ، بجنور، سیماپوری، دہلی، وارانسی، منگلور وغیرہ جیسے بہت سے مقامات پر نہ صرف انھوں نے مظاہرین کے ہاتھ پیر توڑے اور تقریبا دو درجن لوگوں کو مار دیا بلکہ نجی گھروں پر بھی حملہ کیا۔”
ڈاکٹر خان نے اپنے خط کے ساتھ اتر پردیش، کرناٹک، آسام، جموں و کشمیر، گجرات، اور دہلی جیسی متعدد ریاستوں میں مظاہرین کے خلاف پولیس کی بربریت کے 87 واقعات کی ایک فہرست بھی شامل کی ہے.
انھوں نے چیف جسٹس سے درخواست کی کہ وہ نہ صرف موجودہ بدامنی کے لیے غلط پولیس افسروں کو سزا دیں بلکہ یہ مثال قائم کریں کہ شہریوں کے شہری اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے آئندہ بھی سپریم کورٹ اس طرح کے سلوک سے کس طرح نمٹے گی۔