دہلی اقلیتی کمیشن شمال مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد کی تحقیقات کرے گا
نئی دہلی، 11 مارچ: دہلی اقلیتی کمیشن شمال مشرقی دہلی میں پائے جانے والے مسلم مخالف تشدد کی تحقیقات کرے گا، جس میں اب تک 55 سے زیادہ افراد کی جان جا چکی ہے اور درجن بھر افراد اب بھی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، ان میں سے بیشتر کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔
ڈی ایم سی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے فروری کے آخری ہفتے میں ہونے والے تشدد کی تحقیقات کے لیے ایک 10 رکنی حقائق تلاش کرنے والی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
کمیٹی کو چار ماہ کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرنی ہوگی۔
کمیشن کے ذریعہ وکیلوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں پر مشتمل کمیٹی کے ممبروں کو تشدد کی وجوہ، تشدد کے پیچھے ذمہ دار افراد، املاک کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ اور متاثرین کی فہرست وغیرہ کا پتہ لگانے کے لیے لازمی حکم دیا گیا ہے۔
کمیٹی نے اپنے کام کا آغاز آج سے ہی کر دیا۔
ڈی ایم سی نے کہا ’’سیکڑوں گھروں، دکانوں، ورکشاپس، دفاتر، گاڑیاں اور یہاں تک کہ متعدد اسکولوں، مدرسوں، درگاہوں اور مساجد پر حملہ کیا گیا، لوٹ مار اور نذر آتش کیا گیا اور کچھ معاملات میں گیس سلنڈروں کا استعمال کرکے دھماکہ بھی کیا گیا۔‘‘
فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی میں ایم آر شمشاد ایڈووکیٹ آن ریکارڈ، سپریم کورٹ بطور چیئرپرسن اور دیگر نو ممبران شامل ہیں۔