دہلی اسمبلی پینل بی جے پی رہنماؤں کی نفرت انگیز پوسٹس نظر انداز کرنے کے الزامات پر فیس بک عہدیداران کو طلب کرے گا
نئی دہلی، اگست 18: دہلی اسمبلی کے ایک پینل نے پیر کے روز کہا کہ وہ فیس بک کے عہدیداروں، خصوصاً ہندوستان اور جنوبی و وسطی ایشیا کے لیے کمپنی کے پبلک پالیسی ڈائریکٹر انکھی داس کو ان الزامات کی وضاحت کے لیے طلب کرے گا کہ سوشل میڈیا کمپنی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں کی نفرت انگیز پوسٹوں کو نظرانداز کیا ہے۔
عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے راگھو چڈھا کی سربراہی میں دہلی اسمبلی کے امن اور ہم آہنگی سے متعلق پینل نے ایک بیان میں کہا کہ ’’فیس بک سے وابستہ عہدیداروں کی پیشی کے لیے سمن بھیجا جانا ہے اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ انکھی داس کو مناسب طور پر متعلقہ کارروائی میں حصہ لینے کے لیے کمیٹی کے سامنے اپنی موجودگی کو یقینی بنانا ہوگا اور کمیٹی اس ہفتے اپنا اجلاس طلب کرنے کے بعد اس کی شروعات کرے گی۔‘‘
پینل نے مزید کہا کہ ہندوستان میں فیس بک کے ’’نفرت انگیز مواد پر قابو پانے کے لیے دانستہ اور جان بوجھ کر بے عملی‘‘ کا نوٹس لیا گیا ہے اور اس کی بھی تفتیش کی جائے گی کہ فروری میں شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فسادات میں بھی فیس بک کے عہدیداروں کا کوئی کردار تھا یا نہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے وال اسٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ داس نے بی جے پی کے رہنما کی نفرت انگیز پوسٹوں کو حذف کرنے کی مخالفت کی تھی کیوں کہ انھیں خدشہ تھا کہ حکمران جماعت کو پریشان کرنے سے ہندوستان میں سوشل میڈیا کمپنی کے کاروبار کے امکانات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اس رپورٹ میں، جس نے ایک بہت بڑی سیاسی ہلچل کو جنم دیا ہے، یہ بھی دعوی کیا گیا ہے کہ فیس بک نے بی جے پی کے دیگر رہنماؤں کی نفرت انگیز پوسٹوں کو بھی نظرانداز کیا ہے۔
کانگریس نے بھی پیر کو مبینہ بی جے پی-فیس بک گٹھ جوڑ کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور پارلیمانی مجلس قائمہ برائے انفارمیشن ٹکنالوجی کے چیئر پرسن ششی تھرور نے کہا کہ پینل فیس بک پر لگائے جانے والے الزامات پر غور کرے گا۔
دریں اثنا فیس بک نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ اس نے عالمی سطح پر نفرت انگیز تقریر اور اجتماعی مواد کے خلاف پالیسیوں کو سیاسی تعصب کے بغیر نافذ کیا ہے۔