دہلی: اردو-فارسی کے مشکل الفاظ کے استعمال کو روکنے کے لیے ہائی کورٹ نے طلب کیں ایف آئی آر کی 100کاپیاں
نئی دہلی: دلی ہائی کورٹ نے شہر کے مختلف پولیس تھانوں سے 100 ایف آئی آر کی کاپیاں طلب کی ہیں تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ شکایتیں دائر کرنے میں’’اردو‘‘یا ’’فارسی‘‘ کے 383 الفاظ کے استعمال کو روکنے کے ایک حالیہ پولیس سرکولر کی پیروی ہو رہی ہے یا نہیں۔عدالت نے کہا کہ ایف آئی آر آسان زبان میں ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس ڈی این پٹیل اورجسٹس سی ہری شنکر کی بنچ نے کہا کہ پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کے دوران اردو- فارسی کے لفظوں کے استعمال کو روکنا چاہیے، جن کا بغیر سوچے سمجھے استعمال کر دیا جاتا ہے۔
عدالت نے اس کے پیچھے یہ دلیل دی کہ لوگ ان لفظوں کو سمجھ نہیں پائیں گے۔ بنچ نے کہا کہ ایف آئی آرعدالت میں بار بار پڑھی جاتی ہے، اس لیے اس کو آسان زبان میں یا ایف آئی آر درج کرانے کے لیے پولیس سے رابطہ کرنے والے شخص کی زبان میں ہونا چاہیے۔غورطلب ہے کہ دہلی پولیس نے بنچ سے کہا کہ اس نے 20 نومبر کو اپنے تمام تھانوں کو ایک سرکولر جاری کر انہیں ایف آئی آر درج کرنے کے دوران اردو- فارسی کے لفظوں کی جگہ آسان لفظوں کا استعمال کرنے کی ہدایت دی ہے۔
پولیس نے سماعت کے دوران ایسے 338 اردو-فارسی لفظوں کی ایک فہرست عدالت کو سونپی جن کو اب استعمال نہیں کیا جائے گا۔ عدالت نے وکیل وشالاکشی گوئل کی پی آئی ایل پر یہ ہدایت دی۔ بنچ نے پولیس کو 10 پولیس تھانوں میں درج کم سے کم 10-10 کاپیاں عدالت کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ اگلی تاریخ پر بنچ کے سامنے حلف نامے کے ساتھ کم سے کم 100 ایف آئی آر پیش کی جانی چاہیے۔معاملے کی اگلی شنوائی 11 دسمبرکو ہوگی ۔
دہلی پولیس نے ضابطہ، مجروح ، امروز جیسے الفاظ کا بچاؤ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس اس زبان کے استعمال سے مانوس ہوچکی ہے۔بتایا گیا ہے کہ محرر، انسداد جرائم ، مجروح ، امروز، دیدہ دانستہ ، پیش بندی، پلندہ ، نشان انگشت، عقب، ارسال، انکشاف، مذکورہ، مشتبہ، اندراج۔ متفرق ،راضی نامہ، عدم تعمیل، مجرم ، گفتگو، زیر تفتیش،اور عدم پتہ جیسے لفظوں کے استعمال پر سوال اٹھایا گیا ہے۔
(ایجنسیاں)