دنیا کی سب سے بڑی پارٹی کا دعویٰ کرنے والی بی جے پی کے رہنما اور وزرا عوام اور میڈیا کے سوالوں سے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں
نئی دہلی ،07جون :۔
دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں ایک دہائی سے برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) جو دنیا کی سب سے بڑی پارٹی ہونے کا دعویٰ بھی کرتی ہے۔ مودی حکومت کی آمد کے بعد بی جے پی یہ دعویٰ کرتے نہیں تھکتی ہے کہ اس نے عوام کے لئے وہ سب کام گزتہ نو سال میں کر دیا جوپچھلے ستر سال میں کانگریس نہیں کر سکی ،اس کے دور میں عوام کے اچھے دن چل رہے ہیں ۔لیکن صورت حال یہ ہے کہ ان دنوں حکمراں جماعت کے رہنما اور وزراعوام اور میڈیا کے سوالوں سے راہ فرار اختیار کرتے نظر آ رہے ہیں۔
انڈیا ٹو مارو سے وابستہ مسیح الزماں انصاری اور اکھلیش ترپاٹھی کی رپورٹ کے مطابق جو پارٹی 10 سال پہلے ‘نیو انڈیا’ کا خواب بیچ کر اقتدار میں آئی تھی وہ ملک کے وسائل بیچنے میں مصروف ہے لیکن اسی بی جے پی حکومت کے وزراء مسائل پر عوام اور میڈیا کے سوالوں سے بھاگ رہے ہیں۔ عوامی تشویش سے متعلق اور سنجیدہ سوالات سے منہ موڑ رہے ہیں۔
حالیہ دنوں میں ایسے کئی معاملے سامنے آئے ہیں جہاں عوام یا میڈیا نے لیڈروں سے سوال کرنے پر بی جے پی کے وزراء بھاگنے لگے اور سوالوں سے بھاگتے بی جے پی وزراء کیمرے میں قید ہو گئے۔بی جے پی حکومت کے وزراء عوامی تشویش کے مسائل پر عوام اور میڈیا سے بھاگ رہے ہیں کیونکہ وہ سوالات کا سامنا نہیں کرنا چاہتے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ یا تو ان کے پاس عوام کے سوالوں کا کوئی جواب نہیں ہے یا پھر عوام کو جھوٹ بیچنا مشکل ہے، اب عوام چاہتے ہیں کہ عوام کی بات کریں، رہنماؤں کی باتوں سے لوگ تنگ آچکے ہیں۔
عوام اور میڈیا کے سوالوں سے بھاگنے والے وزراء کی بات کریں تو یوپی کے تعمیرات عامہ کے وزیر جتن پرساد کا نام سرفہرست آتا ہے۔ جتن پرساد یوپی کی یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت میں تعمیرات عامہ کے وزیر ہیں۔
حال ہی میں جتن پرساد محکمہ جاتی جائزہ میٹنگ کے لیے لکھیم پور کھیری ضلع گئے تھے۔ یہیں ان کا سامنا صحافیوں سے ہوا۔ صحافیوں نے وزیر جتن پرساد سے عوام سے جڑے مسائل پر کئی سوالات پوچھے۔ صحافیوں نے ان سے سوال کیا کہ لکھیم پور کھیری میں بے گناہوں کے خلاف مقدمات کیوں درج کیے جا رہے ہیں؟ کیا یہاں خراب سڑکیں بن رہی ہیں؟ تعمیرات عامہ کے وزیر جتن پرساد کو اس کا کوئی جواب نہیں مل سکا اور وہ صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیے بغیر ہی بھاگ گئے۔
جیتن پرساد کے بارے میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بی جے پی قیادت انہیں لکھیم پور کھیری سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کے لیے تیار کر رہی ہے اور بی جے پی قیادت نے انہیں لوک سبھا الیکشن لڑنے کے لیے تیار رہنے کو کہا ہے۔ اسی لیے جیتن پرساد نے لکھیم پور کھیری کے چکر لگانے شروع کر دیے ہیں لیکن صحافیوں کے سوالوں نے انہیں بے چین کر دیا ہے۔
مرکزی وزیر میناکشی لیکھی ان وزراء میں سے ایک ہیں جنہوں نے صحافیوں کے سوالوں کا جواب نہیں دیا۔ میناکشی لیکھی دوسری بار دہلی سے لوک سبھا کی رکن بنی ہیں اور وہ مودی حکومت میں مرکزی وزیر ہیں۔ دہلی میں خواتین پہلوانوں کی تحریک کے درمیان میناکشی لیکھی ایک خاتون صحافی سے آمنے سامنے آگئیں۔ بس پھر کیا تھا کہ خاتون صحافی نے میناکشی لیکھی کا پیچھا کیا اور ان سے پوچھا کہ کیا پہلوان اپنے تمغے بہانے والے ہیں، جس کا انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ بس اتنا کہا کہ قانونی کارروائی چل رہی ہے اور میناکشی لیکھی ہانپتے ہوئے بھاگنے لگیں۔باقاعدہ انہوں نے لمبی دوڑ لگائی اور یہ پورا واقعہ سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوا۔
ہریانہ حکومت کے بی جے پی وزیر کا سب سے عجیب معاملہ سامنے آیا ہے۔ ہریانہ حکومت میں ایک وزیر ہیں، جن کا نام اوم پرکاش یادو ہے۔ انہیں ہریانہ کے جھجر میں صحافیوں نے گھیر لیا اور جب ان سے ریسلنگ ایسوسی ایشن کے سبکدوش ہونے والے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو ان کو معلوم ہی نہیں کہ برج بھوشن شرن سنگھ کون ہیں۔
ہریدوار میں گنگا میں تمغے بہانے والی خواتین پہلوانوں کے سوال پر بھی وہ لاعلم رہے۔ صحافیوں کے سوال پر ہریانہ حکومت کے وزیر اوم پرکاش یادو کا اس طرح کی بات کرنا ثابت کرتا ہے کہ انہیں بولنے سے منع کیا گیا ہے یا وہ جان بوجھ کر اس کا جواب نہیں دے رہے ہیں اور ان سوالوں سے بھاگنا چاہتے ہیں۔
کچھ عرصہ قبل یوپی کے سنبھل سے صحافیوں کے سوالوں سے بھاگنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ گلاب دیوی یوپی میں یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت میں سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی وزیر ہیں۔ وہ سنبھل سے بی جے پی ایم ایل اے ہیں۔ جب وہ سنبھل پہنچی تو سنبھل میں ایک صحافی نے گلاب دیوی سے ترقی سے متعلق سوال کیا۔
جب صحافی نے ان سے سوال کیا تو گلاب دیوی کو بہت برا لگا۔ اس کے کچھ دیر بعد متعلقہ صحافی کو پولیس نے اس کے گھر سے گرفتار کر لیا۔ پولیس صحافی کو ہتھکڑیوں میں لے گئی۔ ایس پی نے صحافی کی گرفتاری پر تنقید کی اور یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا۔صحافی کی گرفتاری کے بارے میں ایس پی نے یہاں تک کہا کہ یوپی میں غیر اعلانیہ ایمرجنسی ہے۔ اس پر یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت کو کافی نقصان اٹھانا پڑا اور بدنامی ہوئی۔
دراصل اب یہ دیکھا جا رہا ہے کہ بی جے پی حکومت کے وزراء چاہے وہ مرکزی حکومت میں ہوں یا ریاستی حکومت میں، مفاد عامہ سے جڑے مسائل پر نہ تو عوام کا سامنا کر پاتے ہیں اور نہ ہی میڈیا کا۔ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ اب تک عوام نے بی جے پی کے گورننس کال میں نہ تو بات کی اور نہ ہی سوال پوچھا۔
تاہم بدلے ہوئے حالات میں اب عوام اور میڈیا نے کھل کر بی جے پی حکومت کے وزراء سے سوال پوچھنا شروع کردیئے ہیں تو جواب دینے کے بجائے بی جے پی حکومت کے وزراء بھاگنے لگے ہیں۔ لیکن اب یہ لوگ زیادہ دیر عوام سے بھاگ نہیں سکیں گے اور انہیں عوام کے سوالوں کے جواب دینا ہوں گے۔