دنیا بھر میں ہر سال ایک ارب سے زیادہ بچے تشدد کا شکار ہوتے ہیں: اقوام متحدہ

نئی دہلی، جون 20: اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے آدھے سے زیادہ بچے یعنی ایک ارب بچے ہر سال جسمانی، جنسی اورنفسیاتی تشدد کا شکار ہوتے ہیں اور زخمی ہوتے ہیں یا مارے جاتے ہیں۔

ماہرین نے اس رپورٹ میں نشان دہی کی ہے کہ کورونا وائرس کے مدنظرمختلف ممالک میں نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے بہت سارے بچوں کو اپنے ساتھ بدسلوکی کرنے والوں کے ساتھ لگاتار رہنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔

Global Status Report on Preventing Violence against Children 2020 📣 83% of countries have national data, but only 21% use it to set baselines/national targets to prevent & respond to violence against children.@WHO @UNICEF @GPtoEndViolence #EndViolence 👉 https://t.co/VorRXsExbn pic.twitter.com/ERnq6y4V6U

— UN SRSG on Violence against Children (@SRSGVAC) June 18, 2020

18 جون کو جاری کی گئی بچوں کے خلاف تشدد کو روکنے سے متعلق عالمی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 88 فیصد ممالک میں نابالغوں کے تحفط کے لیے قانون ہیں، لیکن آدھے سے بھی کم (47 فیصد) ممالک سختی سے ان کونافذ کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بچوں کے تحفظ کے لیے تسلیم شدہ پالیسیوں پر عمل  کرنے میں ممالک ناکام رہے ہیں اور اسی لیے ہر سال تقریباً ایک ارب بچے جسمانی، جنسی یا نفسیاتی تشدد کا شکار ہوتے ہیں۔

ڈبلیو ایچ اوکے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ’’بچوں کے خلاف ہونے والےتشدد کے لیے کوئی بہانہ نہیں بنایا جا سکتا ہے۔‘‘

ڈبلیوایچ او، یونیسیف، یونیسکو، بچوں کے خلاف تشدد پر اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل  کے خصوصی نمائندہ اور انڈ وائلنس پارٹنرشپ کے ذریعے جاری کردہ اس رپورٹ میں بچوں کے خلاف تشدد کو روکنے اور اس کے خلاف ردعمل کے لیے تیار کی گئی سات پالیسیوں کے مجموعہ ’’انسپائر‘‘ کے بارے میں 155 ممالک کے ڈیولپمنٹ کو نشان زد کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں تمام ممالک کو ان پالیسیوں کو لاگو کرنے کی کوشش تیز کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہنریٹا فور نے کہا ’’بچوں کے خلاف تشدد ہمیشہ بڑے پیمانے پر ہوتا رہا ہے لیکن اب حالات اور بگڑ رہے ہیں۔‘‘

یونیسکو کی ڈائریکٹرجنرل  نے کہا ’’ہمیں اس بارے میں سوچنا ہوگا اور اسکولوں اور سماج میں بچوں پر تشدد روکنے کے لیے اجتماعی  طور پرکارروائی کرنی ہوگی۔‘‘

(ایجنسیاں)