دار الحکومت میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف تشدد کے لیے حزب اختلاف ذمہ دار: پرکاش جاوڈیکر

نئی دہلی: اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیر اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دہلی امور کے انچارج پرکاش جاوڈیکر نے بدھ کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دارالحکومت میں تشدد کے لبے عام آدمی پارٹی اور کانگریس کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ دونوں پارٹیاں اس کے لبے عوام سے معافی مانگیں۔

جاوڈیکر نے دہلی اسمبلی کے جلد ہونے والے انتخابات میں بی جے پی کے پوری طاقت سے لڑنے اور شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جیتنے کا یقین ظاہر کرتے ہوئے آج کہا کہ پارٹی مثبت ایجنڈے کے ساتھ میدان میں اترے گی۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی کی انتخابی مہم تین مسئلوں ’’سچ بمقابلہ جھوٹ، ترقی بمقابلہ تباہی اور انارکی مخالفت بمقابلہ قوم پرستی پر مبنی ہوگی۔‘‘

جاوڈیکر نے کہا کہ دہلی میں سی اے اے کے خلاف ہوئے مظاہروں میں تین مقامات جامعہ، سیلم پور اور جامع مسجد علاقے میں تشدد ہوا۔ جامعہ میں تشدد کے لیے اوکھلا کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان اور کانگریس لیڈر آصف محمد خان نے مظاہرین کو بھڑکایا۔ سیلم پور میں عآپ کے ارشاد خان، کانگریس کے سابق رکن اسمبی متین احمد اور عآپ کے کونسلر شامل رہے تو جامع مسجد میں محمود پاشا کا تشدد بھڑکانے میں ہاتھ رہا۔

انھوں نے وزیراعلی اروند کیجریوال پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ساڑھے چار سال تک مرکز کی مودی حکومت پر کام نہ کرنے دینے کا الزام لگایا جاتا رہا لیکن آخری چھ مہینے میں جاگ گئے اور کام کرنے لگے۔ جاوڈیکر نے کہا کہ کیجریوال میں کام کرنے کی خواہش ہی نہیں تھی اور مرکز کی حکومت پر بے وجہ الزام لگاتے رہے۔ عآپ کے عوام کو گمراہ کرنے کی یہ سیاست دہلی اسمبلی کے انتخابات میں اس بار نہیں چلے گی۔ کیجریوال کی عادت ہے کہ وہ دوسروں کے کیے کاموں کا کریڈٹ لیتے ہیں۔