’’خالصتانیوں نے کسان احتجاج میں دراندازی کی ہے‘‘ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں کیا دعویٰ
نئی دہلی، جنوری 12: سپریم کورٹ نے آج دہلی کے قریب ہزاروں کسانوں کے احتجاج کا سبب بننے والے تین زرعی قوانین کے نفاذ پر روک لگا دی۔ تاہم سماعت کے دوران حکومت کا مؤقف تھا کہ ’’خالصتانیوں‘‘’ نے اس احتجاج میں حصہ لیا ہے۔
جیسے ہی اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے یہ بیان دیا، سپریم کورٹ نے ان سے اس پر حلف نامہ داخل کرنے کو کہا۔ اعلی سرکاری وکیل نے کہا کہ وہ کل تک انٹیلیجنس بیورو (آئی بی) کی رپورٹ کے ساتھ حلف نامہ داخل کریں گے۔
خالصتان کا نام اس وقت سامنے آیا جب مرکز کے زرعی قوانین کے حامی ایک کسان گروپ نے الزام لگایا کہ کچھ کالعدم تنظیمیں احتجاج میں داخل ہو گئی ہیں۔
سینئر وکیل ہریش سالوے نے اعلی عدالت میں دعویٰ کیا کہ ’’خالصتان کے لیے ریلیاں نکالنے والوں نے مظاہروں میں اپنے جھنڈے گاڑ دیے ہیں۔‘‘
چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے نے اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ کیا الزامات کی تصدیق ہوسکتی ہے؟
مسٹر وینوگوپال نے کہا ’’ہم کہہ چکے ہیں کہ خالصتانیوں نے احتجاج میں حصہ لیا ہے۔‘‘
چیف جسٹس نے جواب دیا ’’اگر کسی کالعدم تنظیم کی طرف سے دراندازی ہو رہی ہے اور کوئی ریکارڈ کے تحت ایسا الزام لگا رہا ہے تو آپ کو اس کی تصدیق کرنی ہوگی۔ آپ کل تک حلف نامہ داخل کریں۔‘‘
اٹارنی جنرل نے کہا ’’ہاں۔ میں حلف نامہ داخل کروں گا اور آئی بی ریکارڈ بھی پیش کروں گا۔‘‘
واضح رہے کہ سینئر وزراء اور بی جے پی لیڈران شروع سے ہی کسانوں کے احتجاج میں خالصتانیوں کے ملوث ہونے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔
بی جے پی لیڈروں نے کہا تھا کہ مظاہرین کی جانب سے ’’پاکستان نواز اور خالصتان نواز‘‘ نعرے لگائے گئے تھے۔