اہم خبر: سپریم کورٹ نے اگلے احکامات تک متنازعہ زرعی قوانین کے نفاذ پر روک لگائی، تعطل کے حل کے لیے عدلیہ کمیٹی کی تشکیل میں کسانوں سے تعاون کی درخواست کی

نئی دہلی، 12 جنوری: عدالت عظمیٰ نے آج پارلیمنٹ کے ذریعے منظور کردہ تینوں زرعی قوانین کے نفاذ پر اگلے احکامات تک روک لگا دی۔

چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے نے سماعت کے دوران کہا عدالت قوانین کے خلاف کسانوں کی شکایات کو سننے کے لیے چار رکنی کمیٹی تشکیل دے گی۔

سپریم کورٹ نے اس معاملے میں دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کرنے والے کسانوں کا تعاون طلب کیا ہے اور کہا ہے کہ کوئی بھی طاقت عدالت کو متنازعہ زرعی قوانین پر تعطل کو دور کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے سے نہیں روک سکتی۔

چیف جسٹس کا یہ تبصرہ کسان یونینوں کی طرف سے اس بیان کی اطلاعات کے بعد سامنے آیا ہے کہ وہ عدالت کے مقرر کردہ پینل کا حصہ نہیں ہوں گے اور وہ صرف تینوں قوانین کی منسوخی چاہتے ہیں۔

حکم سنانے سے پہلے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کا آغاز کیا اور کسانوں کی یونینوں سے تعاون کرنے اور تنازعہ کو حل کرنے کے لیے کمیٹی کی تشکیل میں تعاون کرنے کی اپیل کی۔

عدالت نے کہا ’’ہم ہندوستان کے شہریوں کی جانوں اور مال کی حفاظت کے بارے میں فکرمند ہیں اور ہم اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ کی جانے والی کارروائی میں عدالت نے کہا کہ کوئی بھی طاقت ہمیں نئے زرعی قوانین پر تعطل کو حل کرنے کے لیے کمیٹی بنانے سے نہیں روک سکتی۔

انھوں نے اعادہ کیا کہ عدالت عظمی کو اختیار ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے قانون سازی کو معطل کرے۔

بنچ نے کہا کہ جو لوگ ’’واقعی حل چاہتے ہیں، وہ زرعی قوانین کے بارے میں کمیٹی میں جائیں گے۔‘‘

عدالت نے عدلیہ اور سیاست کے مابین فرق کو اجاگر کیا اور کاشتکاروں سے عدالت کے ساتھ تعاون کرنے کو کہا۔

عدالت نے کسان یونینوں سے کہا ’’یہ سیاست نہیں ہے۔ سیاست اور عدلیہ میں فرق ہے اور آپ کو تعاون کرنا پڑے گا۔‘‘

پیر کے روز عدالت عظمیٰ نے کسانوں کے نئے فارم قوانین کے خلاف احتجاج سے نمٹنے میں سستی کے لیے مرکزی حکومت کو پھٹکار لگائی تھی اور کہا تھا کہ جس طرح بات چیت جاری ہے اس سے وہ انتہائی مایوس ہے اور عدالت ایک سابق چیف جسٹس کی سربراہی میں اس تعطل کو حل کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے گی۔