حکومت این پی آر کی آڑ میں این آر سی نافذ کرنا چاہتی ہے: کانگریس

نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) میں ملک میں عام رہائشیوں سے جس طرح کے سوال پوچھنے کے التزام کے بارے میں اطلاعات مل رہی ہیں اس سے صاف ہے کہ حکومت کا این پی آر کے ذریعہ قومی شہری رجسٹر (این آر سی) نافذ کرنے کا منصوبہ ہے۔ کانگریس کے ترجمان اجے ماکن نے جمعرات کو یہاں پارٹی کے ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما ہمیشہ این آرسی کی بات کرتے رہے ہیں۔ این پی آر کے بارے میں کبھی بھی کوئی بات نہیں کی۔ وہ صرف این آر سی کی ہی رٹ لگاتے رہے ہیں لیکن گزشتہ ہفتے کے آخر میں اچانک مرکزی کابینہ کے اجلاس میں این پی آر لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ این آر سی ہمیشہ بی جے پی کے ایجنڈے کا حصہ رہا ہے لیکن گزشتہ دس دنوں سے ملک بھر میں جاری احتجاج اور مظاہرہ کے پیش نظر حکومت نے اس کا طریقہ بدل دیا ہے۔ این پی آر میں عام رہائشیوں سے جس طرح کے سوال پوچھنے کا التزام ہے اور ان سے جس طرح کی معلومات طلب کی جا رہی ہیں اس سے واضح ہے کہ حکومت این پی آر کی اطلاع کا استعمال این آر سی میں کرنا چاہتی ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ این پی آر میں اس مرتبہ عام شہری سے جو سوال پوچھے جا رہے ہیں اس میں ایک عام شہری سے کئی طرح کی معلومات طلب کی جا رہی ہیں۔ مثلاً اپنا مقام پیدائش، اپنے والدین کا مقامِ پیدائش، اپنے دیگر رشتہ داروں کے بارے میں تفصیل دینے کے ساتھ ہی ڈرائیونگ لائسنس نمبر، آدھار نمبر، ووٹر کارڈ اور موبائل نمبر وغیرہ بتانا ہے جبکہ این پی آر کا جو معیار طے کیا گیا ہے اس میں اس طرح کے سوال پوچھنے کا التزام نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت کو سوشل میڈیا پر این پی آر کے بارے میں جاری کردہ بلیو پرنٹ کے بارے میں وضاحت کرنا چاہیے لیکن وہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ اس سے واضح ہے کہ اس میں جو اطلاعات طلب کی جارہی ہیں، اصلی پرنٹ میں عام شہری کو این پی آر کے لیے وہی اطلاعات دینی ہوں گی۔ یہ حکومت کی سازش ہے اور اس کی این پی آر کے ذریعہ این آر سی لاگو کرنے کی تیاری ہے۔