جے این یو کے طالب علم شرجیل امام کے خلاف بغاوت کا مقدمہ، دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے ’’فساد برپا کیا‘‘
نئی دہللی، اپریل 18: پولیس نے آج دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ’’اشتعال انگیز تقریر‘‘ اور ’’فساد برپا‘‘ کرنے کے لیے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طالب علم شرجیل امام کے خلاف ایک ضمنی چارج شیٹ دائر کی ہے۔
اے این آئی کے مطابق دہلی پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’’… شرجیل امام کو 13 دسمبر، 2019 کو کی جانے والی اشتعال انگیز تقریر کی وجہ سے جامعہ میں فسادات بھڑکانے اور اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تحقیقات کے دوران جمع کیے گیے شواہد کی بنیاد پر اس معاملے میں ہندوستانی تعزیرات ہند کی دفعہ 124A (بغاوت) اور 153A (دشمنی کو فروغ دینے) کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔‘‘
پولیس کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے ذریعہ گرفتار شرجیل کے خلاف پہلے ایک چارج شیٹ دائر کی گئی تھی اور سابقہ چارج شیٹ کے تسلسل میں ہی اب یہ ضمنی چارج شیٹ ایم ایم [میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ] ساکیت کی عدالت میں دائر کی گئی ہے۔
18 فروری کو دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں 15 دسمبر کو ہونے والے تشدد کے سلسلے میں ایک چارج شیٹ داخل کی تھی اور امام کو ’’اشتعال انگیز‘‘ کے طور پر نامزد کیا تھا۔
دہلی پولیس نے کہا کہ اس کے نتیجے میں ایک شہریت ترمیمی قانون مخالف احتجاجی مارچ شروع ہوا، جس کو جامعہ کے طلبا دسمبر میں نے دہلی کی نیو فرینڈس کالونی اور جامعہ ملیہ کے باہر منعقد کیا۔ پولیس کے بیان میں لکھا گیا ہے ’’ہجوم نے بڑے پیمانے پر فسادات، پتھراؤ اور آتش گیر کارروائی کی اور اس عمل میں متعدد سرکاری و نجی املاک کو تباہ کردیا۔‘‘