جی۔20 سربراہی اجلاس میں خصوصی مدعوئین ممالک میں مسلم ممالک کے سر براہان کو ترجیح کا مطلب
حکمراں جماعت ملک کے مسلمانوں کے ساتھ تو بہتر سلوک نہیں کرتی ہے مگر مسلم ممالک کے ساتھ بہتر رشتہ قائم کرنا چاہتی ہے
نئی دہلی،10 ستمبر:۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں موجودہ حکومت میں ملک کے مسلمانوں کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا جا رہا ہے ،اسلامی شناخت اور شعار کو جس طرح نشانہ بنایا جا رہا ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ہے ۔صرف بی جے پی ہی نہیں بلکہ کانگریس کی حکومت والی ریاستوں میں بھی مسلمانوں کا کاروبار کرنا اور آزادی کے ساتھ اپنے مذہبی رسومات ادا کرنا ان کے لئے دو بھر ہو گیا ہے ۔ آئے دن ہندو شدت پسندوں کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کی جاتی ہے ۔اترا کھنڈ اور ہماچل ریاستوں میں مزارات اور مساجد پر ہندو شدت پسند تنظیمیں کھلے عام حملے کرتی ہیں مگر انتظامیہ کی جانب سے ان پر کسی بھی طرح کی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں میں عدم تحفظ کے ساتھ مایوسی کا بھی احساس بڑھتا جا رہا ہے ۔مگر ان سب سے بر عکس اگر وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی وزرا کا مسلم حکمرانوں اور ممالک کے ساتھ رویہ دیکھیں تو بدلا ہوا اور نرم نظر آتا ہے ۔ہر طرح سے مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کی کوششوں میں مصروف نظر آتے ہیں ۔
دہلی میں 9 اور 10 ستمبر کو چلنے والےجی20 سر براہی اجلاس پر نظر ڈالیں تواندازہ ہوتا ہے کہ مسلم ممالک کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی کس طرح کے رشتے اور تعلقات بنانے کے خواہش مند ہیں ۔جی 20 سر براہی اجلاس اس بار ہندوستان کی زیر صدارت ہو رہا ہے ۔ہندوستان صدر کی حیثیت سے جی 20 ممالک کے علاوہ دیگر 8 ممالک کو بھی خصوصی طور پر سر براہی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے ۔ان آٹھ ممالک میں پانچ مسلم ممالک شامل ہیں۔بنگلہ دیش ،متحدہ عرب امارات،عمان،مصر اور نائجریاشامل ہیں ۔دیگر تین ممالک میں ماریشس ،نیدر لینڈ،اور سنگا پور ہیں ۔جبکہ سعودی عرب ،ترکی اور انڈونیشیا ، جی 20 کے ممبر ہونے کے طور پر حصہ لے رہے ہیں ۔مودی حکومت کی موجودہ پالیسی یہ بتا رہی ہے کہ مسلمان ممالک کے ساتھ ملک کے رشتے بہتر بنا کر رکھنے میں دلچسپی ہے ،جو کہ بھارت کی ترقی اور معاشی بہتری سے جڑا معاملہ ہے ۔لیکن بی جے پی حکومت خود ملک میں رہنے والے مسلمانوں کے ساتھ اچھا رشتہ بناکر رکھنے میں دلچسپی نہیں دکھا رہی ہے ۔اگر ہندوستان چاہتا ہے ان مسلم ممالک کے علاوہ دیگر غیر مسلم ممالک کو مدعو کر سکتا تھا۔
مودی حکومت کی مسلمانوں کے تعلق سے اس رویہ پر سوال کھڑے ہو رہے ہیں کہ مودی حکومت مسلم ممالک کے ساتھ تو بہتر تعلقات قائم کرنا چاہتی ہے ،مسلم ممالک کے دوروں کے دوران سر براہان سے جس محبت بغلگیر ہوتے ہیں وہ قابل دید ہوتا ہے لیکن ملک کے مسلمانوں کو گلے لگانے میں انہیں دقت اور پریشانی کیوں ہے ۔ملک کی ترقی کے لئے یہاں رہنے والے 25 کروڑ مسلمانوں کا اعتماد جیتنا ،ان کو بہتر ماحول فراہم کرنا ،انصاف دینا اور ان کو امن و امان کے ساتھ رہنے کا ماحول فراہم کرنا تو سب سے ضروری کام ہے ۔