جمہوریت کی بقا کے لئے میڈیا کا خود مختار ہونا ضروری

سپریم کورٹ نے میڈیا ون چینل پر مرکز کی پابندی ہٹا دی ،چیف جسٹس نے کہاکہ میڈیا کے ذریعے حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کو ملک مخالف نہیں کہا جا سکتا

 

نئی دہلی، 5 اپریل :۔

عام طور پر میڈیا چینلوں میں حکومت کی ستائش اور ان کی تعریف میں ہی خبریں نشر ہوتی ہیں لیکن اسی درمیان کچھ ایسے صحافتی ادارے ہیں جو حکومت کی پالیسیوں پر تنقید بھی کرتے ہیں۔موجودہ حکومت میں اظہار رائے کی آزادی ایک مسئلہ بن چکی ہے ۔ایسے میں کسی ادارے کا حکومت کی پالیسی پر تنقید کرنا خطرہ مول لینے کے مترادف سمجھا جا رہا ہے ۔دریں اثنا سپریم کورٹ نے آج اپنے ایک اہم فیصلے میں  کہا کہ میڈیا کی طرف سے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کو ملک  مخالف نہیں کہا جا سکتا۔ سچ کو پیش کرنا میڈیا کی ذمہ داری ہے۔

رپورٹ کے مطابق  چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے کیرالہ کے میڈیا ون چینل پر پابندی لگانے کے مرکز کے فیصلے کو مسترد کرتےہوئے یہ سخت تبصرہ کیا۔

عدالت نے کہا کہ جمہوریت کی مضبوطی کے لیے میڈیا کا خود مختار رہنا ضروری ہے۔ میڈیا سے توقع نہیں کی جاتی کہ وہ صرف حکومت کا رخ پیش کرے۔ عدالت نے حکومت کی اس دلیل کو مسترد کر دیا کہ قومی سلامتی سے متعلق معاملے کی وجہ سے وہ عدالت کو مہر بند لفافے میں ہی معلومات دے سکتی ہے۔

عدالت نے کہا کہ قومی سلامتی کی اپیل ایسے ہی نہیں کی جا سکتی۔ مہر بندلفافے بہت کم معاملات میں استعمال کیا جانا چاہئے اور اس کے لئے حکومت کو عدالت کو قائل کرنا ہوگا۔ عدالت میں اس کے خلاف آنے والے فریقین کو معلومات نہ دینا حکومت کا استحقاق نہیں ہے۔ یہ عوام کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

15 مارچ 2022 کو عدالت نے میڈیا ون کی نشریات پر پابندی عارضی طور پر ختم کر دی تھی۔ عدالت نے کہا تھا کہ چینل سے متعلق انٹیلی جنس ان پٹ کو چینل کے ساتھ شیئر کیا جائے یا نہیں، اس کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ سماعت کے دوران چینل کی جانب سے وکیل دشینت دوے نے کہا تھا کہ یہ چینل گزشتہ 11 سالوں سے چل رہا ہے۔ چینل کا لائسنس دس سال کے لیے تھا۔ لائسنس کی میعاد ختم ہونے کے دو ماہ بعد مرکزی حکومت نے نشریات کی اجازت میں توسیع کر دی تھی۔

میڈیا ون چینل نے کیرالہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ 10 مارچ 2022 کو سماعت کے دوران سینئر وکیل مکل روہتگی اور دشینت دوے نے کہا کہ میڈیا ون نیوز چینل گزشتہ 11 سالوں سے نشر ہو رہا ہے۔ اس چینل میں تقریباً 350 ملازمین کام کرتے ہیں۔ روہتگی نے کہا تھا کہ کیرالہ ہائی کورٹ نے اس معاملے میں مہر بند لفافے کی رپورٹ کی بنیاد پر فیصلہ کیا۔

دشینت دوے نے کہا تھا کہ اس چینل کے ڈھائی کروڑ ناظرین ہیں۔ چینل کو 2019 میں مرکزی حکومت نے ڈاو ن لنک کرنے کی اجازت دی تھی۔ 2 مارچ 2022 کو کیرالہ ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کے فیصلے میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیاتھا۔ مرکز نے 31 جنوری 2022 کو چینل پر پابندی لگا دی تھی۔