جموں و کشمیر: ’’ہندوستان کی خود مختاری اور سالمیت کے مفاد‘‘ میں 4 جی انٹرنیٹ خدمات پر پابندی 22 جنوری تک بڑھا دی گئی
سرینگر، جنوری 9: جموں وکشمیر انتظامیہ نے جمعہ کے روز تیز رفتار 4 جی انٹرنیٹ خدمات کی معطلی میں 22 جنوری تک توسیع کردی۔ پابندی کو گندربل اور ادھم پور اضلاع کے علاوہ تمام اضلاع میں بڑھا دیا گیا ہے۔
ایک بیان میں مرکزی علاقہ انتظامیہ کے پرنسپل سکریٹری شالین کبرا نے کہا کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ان اطلاعات سے مطمئن ہیں کہ ہندوستان کی خودمختاری اور سالمیت کے مفاد میں اور ریاست میں عوامی نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے لیے ’’پابندی میں توسیع کرنا‘‘ بالکل ضروری تھا۔
بیان کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گردی کی سرگرمیوں میں دراندازی اور رابطہ کاری کے لیے تیز رفتار انٹرنیٹ کے غلط استعمال پر تشویش لاحق تھی جس کی بنیاد پر جاری جھڑپوں اور دہشت گردوں کی مداخلت کے حالیہ واقعے اور اسلحہ/گولہ بارود کی بازیابی کے واقعات میں اضافہ ہوا تھا۔
انتظامیہ نے آخری بار 25 دسمبر کو 8 جنوری تک تیز رفتار انٹرنیٹ پر پابندی میں توسیع کی تھی۔ تب انتظامیہ نے پنچایت انتخابات کا حوالہ دیا تھا۔
حکومت نے دعویٰ کیا کہ انٹرنیٹ پر پابندی جیسے حفاظتی اقدامات ضروری ہیں تاکہ خطے کو ہندوستان کے ساتھ بہتر طور پر متحد کیا جاسکے، زیادہ سے زیادہ معاشی ترقی کو فروغ دیا جاسکے اور ’’ملک دشمن عناصر‘‘ اور پاکستان کے خطرات کو روکا جاسکے۔
واضح رہے کہ کشمیر گذشتہ سال اپنی خصوصی حیثیت کھونے کے بعد سے انٹرنیٹ پر پابندی کا شکار ہے۔ حال ہی میں ایک رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ بندی کی وجہ سے ہندوستان کو اور خاص طور پر جموں و کشمیر کو بھاری معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
علاقے کے متعدد لیڈران نے بھی حکومت کے اس فیصلے کی تنقید کی ہے اور اسے کشمیریوں کے حق کے خلاف قرار دیا ہے۔