جلگاؤں مسجد تنازعہ:مسجد کی چابیاں میونسپل کونسل کے پاس رکھے جانے کی ہدایت
سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران کہا کہ مسجد میں نماز کی ادائیگی تک گیٹ کھولنے کی ذمہ داری کونسل کی ہوگی
نئی دہلی،20 اپریل :۔
مہاراشٹر کے جلگاؤں میں واقع مسجد کا تنازعہ سپریم کورٹ پہنچ گیاہے۔ معاملہ پر جمعہ کو سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ جلگاؤں کے ایرنڈول تعلقہ میں واقع مسجد کی چابیاں میونسپل کونسل کے پاس رہیں گی۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس کے وی وشواناتھن کی بنچ بمبئی ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف جامع مسجد ٹرسٹ کمیٹی کی اپیل پر سماعت کر رہی تھی۔
ہائی کورٹ نے ٹرسٹ کو 13 اپریل تک جلگاؤں مسجد کی چابیاں کونسل کو واپس کرنے کی ہدایت دی تھی۔ بنچ نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ میونسپل کونسل صبح کی نماز شروع ہونے سے پہلے اور نماز کی ادائیگی تک گیٹ کھولنے کے لیے ایک افسر تعینات کرے گی۔ اگلے احکامات تک مسجد کا احاطہ وقف بورڈ یا ٹرسٹ کے کنٹرول میں رہے گا۔
دراصل، ہندو گروپ پانڈوواڈا سنگھرش سمیتی نے دعویٰ کیا ہے کہ مسجد ایک مندر ہے اور اس پر مقامی مسلم کمیونٹی نے قبضہ کر رکھا ہے۔ اس پر کلکٹر نے ایک عبوری حکم جاری کرتے ہوئے لوگوں کو مذکورہ مسجد میں نماز پڑھنے سے روک دیا تھا۔ نیز جامع مسجد ٹرسٹ کمیٹی کو مسجد کی چابیاں ایرنڈول میونسپل کونسل کے چیف آفیسر کے حوالے کرنے کی ہدایت دی گئی۔ کلکٹر کے حکم کے خلاف ٹرسٹ نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ تاہم بمبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ نے اس حکم پر روک لگا دی لیکن بعد میں ہائی کورٹ نے ٹرسٹ کو بے معنی قرار دیتے ہوئے چابیاں کونسل کے حوالے کرنے کی ہدایت کی تھی۔
عدالت عظمیٰ نے نوٹس جاری کرتے ہوئے ان چابیاں واپس کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ تاہم، جمعہ کے حکم میں، بنچ نے اپنے پہلے کے حکم کو واضح کیا کہ پورے کمپلیکس کے مرکزی دروازے کی چابیاں میونسپل کونسل کے پاس رہیں گی۔ مسجد کے احاطے کے حوالے سے جمود برقرار رہے گا اور یہ اگلے احکامات تک وقف بورڈ یا عرضی گزار سوسائٹی کے کنٹرول میں رہے گا۔
مندر یا یادگاریں ہر قسم کی رکاوٹوں سے پاک ہوں گی اور مختلف مذاہب کے لوگوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے آنے جانے کی اجازت ہوگی۔ گیٹ کی چابی بھی کونسل کے پاس رہے گی اور کونسل کا فرض ہو گا کہ وہ صبح کی نماز شروع ہونے سے پہلے اور تمام نمازوں کی ادائیگی تک گیٹ کھولنے کے لیے ایک افسر مقرر کرے۔ تاہم فریقین کی جانب سے کسی قسم کی تجاوزات نہیں کی جائیں گی۔ معاملہ فیصلہ کے لیے کلکٹر کو بھیج دیا گیا ہے۔