جامعہ اور اے ایم یو کے بعد اب ندوۃ العلما میں پولیس کے ساتھ طلبا کی جھڑپ

نئی دہلی : شہریت ترمیم قانون کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کے مظاہرے کے بعد اب لکھنؤ واقع دارالعلوم ندوۃ العلما میں بھی طلبا نے  بڑے پیمانے پر مظاہر ہ کیا۔ مظاہرے کے دوران طلبا اور پولیس کے بیچ جھڑپ ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ حالانکہ حالات اب نارمل بتائے جا رہے ہیں۔

پولیس نے ندوہ کے گیٹ کو بند کر دیا ہے۔ کیمپس کے اندر طلبا  جامعہ ملیہ کے طلبا کی حمایت میں نعرےبازی کر رہےتھے۔ یوپی کے ڈی جی پی او پی سنگھ کے مطابق ’’ندوہ کالج کے کچھ طالب علم  پتھربازی کر رہے تھے۔ کوئی زخمی نہیں ہوا ہے۔ حالات قابو میں ہیں۔‘‘ ڈی جی پی نے مزید کہا ’’ندوہ کے کچھ طلبا نے مظاہرہ  کی کوشش کی اور اندر سے پتھر پھینکے۔ انہیں باہر آنے سے روک لیا گیا۔ کسی کو بھی کیمپس سے باہر نہیں آنے دیا گیا۔‘‘

موقع پر بڑی تعداد میں پولیس کی تعیناتی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ فائر بریگیڈ کی کئی گاڑیوں کو بھی بھیجا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ندوہ میں اتوار کی  شام سے ہی طلبا جامعہ اور اے ایم یو کے طلبا کے ساتھ اتحاد کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔غور طلب ہے کہ  کل دیر رات تقریباً 200 سے زیادہ طلبانےاپنے اپنے ہاسٹل سے باہر نکل کر سڑکوں پر مظاہرہ کیا۔ مظاہرہ شروع ہونے کے 10 منٹ بعد ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور انھیں کالج کیمپس میں  جانے پر مجبور کر دیا۔

سوموار کی  صبح پولیس نے مظاہر کر رہے طلباکو کیمپس میں رہنے کے لیے کہا جس کے بعد مبینہ طورپرطلبا نے پولیس پر پتھربازی شروع کر دی۔ بڑی  تعداد میں طلباکالج کے گیٹ پر جمع ہو گئےاور کیمپس سے پتھر، اینٹیں اور چپلیں پھینکی گئی۔ پولیس اہلکاروں نے بھی طلبا پر پتھر پھینکے۔ حالات اس وقت زیادہ خراب ہوگئے جب طلبا باہر آنے کی کوشش کر رہے تھے اور پولیس نے انہیں باہر آنے سے منع کر دیا۔

وہیں، علی گڑھ ، سہارنپور اور میرٹھ سمیت یوپی کے کئی اضلاع میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے۔

(ایجنسیاں)