تنخواہ دینے سے قاصر یوگی حکومت نے ایودھیا میں ’دیوالی تقریب‘ پر پھونکے 133 کروڑ

اترپردیش کی یوگی حکومت نے ایودھیا میں 133 کروڑ روپئے خرچ کرکے عالمی ریکارڈ قائم کر ڈالا ہے لیکن صوبہ میں بہت سے محکمے ایسے ہیں جن میں ملازمین کو مہینوں سے تنخواہ نہیں دی جارہی ہے

گذشتہ ہفتے کے دوران ہی اترپردیش کی یوگی حکومت نے ہوم گارڈ کے جوانوں کو نوکری سے ہٹانے کا فیصلہ کیا، کیونکہ حکومت کے پاس ان کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے رقم نہیں تھی

یوگی حکومت نے ’یوپی ایمپلائز ویلفیئر کارپوریشن‘ اس لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ کارپوریشن کے ملازمین کو 11 ماہ سے تنخواہ نہیں مل سکی ہے۔ اس ہفتے کے کابینہ کے اجلاس میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جو فیصلہ کرے گی کہ کارپوریشن کے ملازمین کو وی آر ایس (رضاکارانہ طور پر سبکدوشی) دی جائے یا انہیں کسی اور محکمے میں منتقل کر دیا جائے۔

میڈیکل ڈیپارٹمنٹ کے غیر طبی معاونین کو بھی تین ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے اور محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ ان کے پاس رقم ادا کرنے کے لیے رقم نہیں ہے۔

اترپردیش کے سرکاری اسکولوں میں چھٹی سے آٹھویں تک کے بچوں کو ابھی تک کتابیں فراہم نہیں ہوئی ہیں کیونکہ محکمہ بنیادی تعلیم کے پاس کتابوں کی چھپائی کے لیے رقم نہیں ہے۔

یہ وہ سرخیاں ہیں جو اتر پردیش کی معاشی حالت کو بیان کرتی ہیں۔ محکمہ خزانہ کی جائزہ میٹنگ کے دوران وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے واضح طور پر کہا تھا کہ ریاستی حکومت سرمایہ کی کمی سے دو چار ہے۔ ایکسائز اور جی ایس ٹی سے اتنا پیسہ حاصل نہیں ہو پا رہا ہے کہ ریاست کی معیشت کو آسانی سے چلایا جا سکے۔ اس کے پیش نظر وزیر اعلی نے تمام محکموں کو اخراجات کم کرنے کو ہدایت دی۔

لیکن ریاست کے ان حالات کے باوجود یوگی حکومت ایودھیا میں 133 کروڑ روپئے خرچ کر رہی ہے۔ محکمہ پبلک ورکس کے ایک سپرنٹنڈنٹ انجینئر کا کہنا ہے کہ یہ اتنی رقم ہے جس سے 133 کلومیٹر لمبی سڑک تعمیر کی جاسکتی ہے لیکن اسے ’دیپ جلانے‘ میں خرچ کیا جا رہا ہے۔ ’پشپک ویمان‘ کی طرز پر ہیلی کاپٹر سے آنے والے رام اور سیتا کا کردار ادا کرنے والے اداکاروں پر پھولوں کی بارش پر پیسہ خرچ کیا جا رہا ہے۔ انجینئر نے مزید کہ، ’’یہ پیسوں کا ضیاع ہے۔ اس حکومت کا زور صرف اور صرف ہندوتوا پر ہے۔ وزیر اعلی کے پاس مندروں اور مٹھوں کے لیے رقم ہے لیکن ترقی کے لیے ایک پیسہ نہیں ہے۔‘‘

غورطلب ہے کہ کہ یوگی حکومت نے رواں سال دیوالی کے تہوار کو ریاستی تہوار کا درجہ دے دیا ہے۔ گذشتہ سال اس پروگرام پر 24.27 کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے، جبکہ اس سال اس تقریبا کا بجٹ 133 کروڑ کا ہے اور اس کے 1.25 کروڑ سے زیادہ تو صرف چراغ جلانے پر ہی خرچ کیے گئے ہیں۔

اس سال ’ایودھیا دیپ وتسو‘ کا مقصد ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم کرنا تھا اور سرجو ندی کے کنارے کے تمام گھاٹوں پر 5 لاکھ 51 ہزار دیپ روشن کیے گئے۔ ضلع مجسٹریٹ انج جھا کا کہنا تھا کہ 4 لاکھ دیپ تو رام کی پوڑی پر جبکہ 1.50 دیپ شہر کے مختلف مندروں اور چوراہوں پر چلائے جا رہے ہیں۔

اس کام کے لیے تقریباً 6000 کارکن لگائے گئے۔ ان میں بہت سارے کالج طلباء بھی تھے جنہوں نے ایک خاص پیٹرن پر دیپوں کو سجایا۔ ساکیت یونیورسٹی کے طالب علم سدھیر شرما کا کہنا ہے، ’’اس حکومت میں دکھاوا بہت زیادہ ہو رہا ہے۔ اگر وزیر اعلیٰ واقعی ایودھیا کو دنیا کے نقشے پر قائم کرنا چاہتے ہیں تو انفراسٹرکچر پر خرچ ہونا چاہیے۔ شہر کو سڑکوں، نکاسی آب کے نظام اور پینے کے صاف پانی کی ضرورت ہے۔ اگر سیاح یہاں آتے ہیں تو اس سے مقامی معیشت کو فائدہ ہوگا لیکن ’دیپ اتسو‘ جیسا ڈرامہ عام لوگوں کے لیے فائدہ مند نہیں ہے۔‘‘