تعلیمی پالیسی پر حکومت کا اثر اور حکومتی مداخلت کم ہونی چاہیے: وزیر اعظم

نئی دہلی، ستمبر 7: وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی میں حکومت کی مداخلت اور اثراندازی کم ہونی چاہیے۔ وزیر اعظم نے یہ بات جولائی میں مرکزی کابینہ سے منظور شدہ تعلیمی پالیسی کے بارے میں گورنرز کی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔

مودی نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ اجلاس میں کہا ’’جتنا زیادہ اساتذہ، والدین اور طلبا تعلیم کی پالیسی سے وابستہ ہوں گے، اتنا ہی یہ بہتر اور وسیع تر ہوگا۔ نئی قومی تعلیمی پالیسی صرف پڑھنے کے بجائے سیکھنے پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔ ہندوستان سیکھنے کا قدیم مرکز رہا ہے … ہم اکیسویں صدی میں اسے علمی معیشت کا مرکز بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘‘

مودی نے نئی تعلیمی پالیسی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ہندوستان میں بہترین بین الاقوامی اداروں کے کیمپس کھولنے کی راہ ہموار ہوگی تاکہ عام خاندان کے نوجوان بھی ان میں تعلیم حاصل کر سکیں۔

صدر رام ناتھ کووند نے کہا کہ یہ پالیسی غیرمعمولی اور طویل مشاورت کے عمل کے بعد تشکیل دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا ’’مجھے بتایا گیا ہے کہ اس پالیسی کی تشکیل میں تقریباً 675 اضلاع سے دو لاکھ سے زیادہ تجاویز موصول ہوئیں۔ قومی تعلیمی پالیسی میں یہ واضح کردیا گیا ہے کہ عوامی تعلیم کا نظام متحرک جمہوری معاشرے کی اساس ہے۔ لہذا سرکاری تعلیمی اداروں کی مضبوطی بہت ضروری ہے۔‘‘

صدر جمہوریہ نے مزید کہا کہ نئی پالیسی کا مقصد 2025 تک اسکول کی سطح پر تمام بچوں کو بنیادی تعلیم کی فراہمی ہے۔