ترقیاتی مدعوں پر کیجریوال سے مقابلہ کرنے سے قاصر بی جے پی رہنما شاہین باغ کو بنا رہے ہیں نشانہ
نئی دہلی، جنوری 27— عام آدمی پارٹی اور وزیر اعلی اروند کیجریوال سے ترقیاتی مدعوں پر مقابلہ کرنے کی کئی دن کی ناکام کوششوں کے بعد بی جے پی کی اعلی قیادت اب سی اے اے-این آر سی-این پی آر کے خلاف 40 روزہ شاہین باغ احتجاج کواپنے حق میں استعمال کرنے کی جارحانہ کوشش کر رہی ہے۔
محاذ کی قیادت کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے شاہین باغ احتجاج پر حملہ کیا، جو 15 دسمبر سے امتیازی شہریت کے قانون کے خلاف ملک گیر غم و غصے کی علامت ہے۔
شاہ نے اتوار کی شام دہلی میں ایک انتخابی ریلی میں کہا "جب آپ 8 فروری کو بٹن (ووٹنگ مشین پر) دبائیں تو ایسے غصے سے دبائیں کہ بٹن یہاں بابر پور میں دبے اور کرنٹ شاہین باغ والوں کو لگے”۔
شاہ نے بابرپور حلقے میں بی جے پی امیدوار کی انتخابی مہم کے دوران ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا "بی جے پی امیدوار کو آپ کا ووٹ دہلی اور ملک کو محفوظ بنائے گا اور شاہین باغ جیسے ہزاروں واقعات کی روک تھام کرے گا۔”
شاہ کے بعد مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے یہ الزام لگایا کہ شاہین باغ مظاہرین "پرامن اکثریت” کے خیالات کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ انھوں نے کیجریوال اور کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کی بھی ”ٹکڑے ٹکڑے گینگ کے ساتھ کھڑے ہونے” پر تنقید کی حالانکہ ان دونوں میں سے کسی نے بھی شاہین باغ احتجاجی مقام کا دورہ نہیں کیا ہے۔
وزیر قانون نے کہا ”شاہین باغ چند سو افراد کے ذریعے پرامن اکثریت کو دبانے کی کوشش کرنے والی درسی کتاب کے طور پر سامنے آرہا ہے۔ یہ شاہین باغ کا اصل چہرہ ہے اور اس کو ملک کے سامنے ننگا کرنا بہت ضروری ہے۔ راہل گاندھی اور اروند کیجریوال دونوں اس معاملے پر خاموش ہیں۔”
جب شاہ نے گذشتہ ہفتے اپنی پارٹی کے لیے انتخابی مہم کا آغاز کیا تو انھوں نے سی سی ٹی وی لگانے اور اسکولوں کی بات سے کیجریوال کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ لیکن حکمران آپ اور اس کے رہنماؤں نے ایک کے بعد ایک ہر الزام کو مسترد کردیا۔
وہیں بی جے پی کے اتحادی جے ڈی یو کے نائب صدر پرشانت کشور نے ٹویٹ کیا: "8 فروری کو دہلی میں ای وی ایم کے بٹنوں کو محبت کے ساتھ دبایا جائے گا۔ یہ ایک ہلکا سا ہونا چاہیے تا کہ بھائی چارے اور دوستی خطرے سے دوچار نہ ہوں۔”
واضح رہے کہ دہلی کی 70 رکنی اسمبلی کے لیے انتخابات 8 فروری کو ہوں گے۔ گذشتہ انتخابات 2015 میں آپ نے 67 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی اور بی جے پی کو صرف 3 نشستیں ملی تھیں۔