تبلیغی جماعت: عدالت عظمیٰ سات ماہ کی حاملہ خاتون سمیت 34 غیر ملکی تبلیغیوں کے مقدمات کی پیر کے روز سماعت کرے گی
نئی دہلی، 28 جون: سپریم کورٹ 33 ممالک سے تعلق رکھنے والے تبلیغی جماعت کے 34 غیر ملکی کارکنوں کے معاملات کی سماعت پیر (29 جون) کو کرے گا۔
یہ مقدمات وکیل فضیل ایوبی کی چار درخواستوں پر مبنی ہیں، جن میں یہ عرض کیا گیا تھا کہ غیر ملکی تبلیغی جماعت کے کارکنوں کو بلیک لسٹ کرنے کے یک طرفہ حکومت کے حکم کو فوری طور پر واپس لیا جانا چاہیے اور حکومت کو جماعت کے کارکنوں کے ویزا بحال کرنے چاہئیں، جس کو معطل کیا گیا تھا اور اپنے ممالک میں ان کی بحفاظت واپسی کے لیے خاطر خواہ اقدامات اٹھائے جائیں۔
34 غیر ملکی کارکنوں میں تھائی لینڈ کی ایک خاتون بھی شامل ہیں، جو سات ماہ کی حاملہ ہیں۔ اس نے اپنے ملک واپس محفوظ لوٹنے کے لیے خصوصی اپیل کی ہے۔
دوسرے ممالک جن سے جماعت کے کارکنان تعلق رکھتے ہیں ان میں انڈونیشیا، برطانیہ، مصر، تھائی لینڈ، جنوبی افریقہ وغیرہ شامل ہیں۔
درخواست میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بیرونی ممالک کے تبلیغی جماعت کے 2500 کارکنوں کو پیشگی نوٹس جاری کرنے سے قبل ہی انھیں بلیک لسٹ کیا گیا تھا۔ ان میں سے 960 کارکن خود دہلی میں ہیں۔ انھیں بلیک لسٹ میں ڈالنے سے پہلے اپنا بات رکھنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ انھیں 5 جون کو 10 سال کے لیے بلیک لسٹ کیا گیا تھا۔
27 جون کو کیس کی سماعت میں عدالت عظمی کی خصوصی بنچ نے درخواست گزار کو حکم دیا تھا کہ اس درخواست کی کاپیاں مرکزی حکومت اور متعلقہ ریاستی حکومت کو ای میل کے ذریعے ارسال کریں تاکہ انھیں بھی اس کی خبر ہو۔
درخواست 12 جون کو دائر کی گئی تھی اور اس کیس کی سماعت جسٹس اجے منک راؤ اور جسٹس دنیش مہیشوری کے دو ججوں کے بنچ نے کی۔
درخواست گزار نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے 2 اپریل کو تبلیغی جماعت کے کارکنوں کے خلاف یک طرفہ کارروائی کی گئی تھی اور تمام ریاستوں میں پولیس کے ڈائریکٹر جنرلوں سے کہا گیا تھا کہ وہ ویزا قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں غیر ملکی تبلیغیوں کے خلاف کارروائی کریں۔
کیس پیر (29 جون) کو سماعت کے لیے درج کیا گیا ہے۔