تبلیغی جماعت سے متعلق میڈیا رپورٹنگ کے خلاف دائر درخواستوں پر مرکز کے حلف نامے سے مطمئن نہیں: سپریم کورٹ

نئی دہلی، 17 نومبر: سپریم کورٹ نے آج کوویڈ-19 وبائی امراض کے آغاز کے دوران تبلیغی جماعت کے تعلق سے میڈیا رپورٹنگ سے متعلق کیس میں مرکزی حکومت کے حلف نامے پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اسے ٹیلی وژن پر اس قسم کے مواد پر قدغن لگانے کے لیے انضباطی نظام قائم کرنے پر غور کرنا پڑے گا۔

اعلیٰ عدالت نے مرکز سے ایسا نظام تشکیل دینے اور عدالت کو اس سے آگاہ کرنے کا حکم دیا۔

چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی سربراہی میں بنچ نے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ ’’پہلے آپ نے مناسب حلف نامہ داخل نہیں کیا اور پھر آپ نے ایک ایسا حلف نامہ داخل کیا جس میں دو اہم سوالات کا معاملہ مکمل نہیں ہو۔ مسٹر مہتا یہ اس طرح نہیں کیا جاسکتا ہے۔‘‘

اعلی عدالت نے مزید کہا کہ ’’مسٹر مہتا! ہم آپ کے جواب سے مطمئن نہیں ہیں۔‘‘

عدالت نے کہا کہ ’’ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ٹیلی ویژن پر ایسے مشمولات سے نمٹنے کے لیے کیا طریقۂ کار ہے۔ اگر کوئی باقاعدہ طریقۂ کار موجود نہیں ہے تو آپ ایک تشکیل دیں۔ ایسا ضابطہ این بی ایس اے جیسے اداروں کے ذمہ نہیں چھوڑا جا سکتا۔‘‘

واضح رہے کہ عدالت جمعیت علماے ہند اور دیگر افراد کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پرسماعت کر رہی تھی، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ وبائی امراض کے آغاز کے دوران میڈیا کا ایک طبقہ تبلیغی جماعت سے متعلق خبروں کے ذریعے فرقہ وارانہ منافرت پھیلارہا تھا۔

بنچ نے مرکز سے ایسے معاملات سے نمٹنے کے نظام کے بارے میں تفصیلات کے ساتھ نیا حلف نامہ داخل کرنے کے لیے کہا۔

اعلی عدالت نے اس معاملے کی سماعت کے لیے اگلی تاریخ تین ہفتوں کے بعد کی مقرر کی ہے۔