بے روزگاری کے خاتمے کے لیے بجٹ میں کچھ بھی اطمینان بخش نہیں: کانگریس، سی پی آئی-ایم
نئی دہلی، فروری 01— حزب اختلاف نے مودی حکومت کو بے روزگاری اور غربت کے خاتمے کے لیے بجٹ 2020 میں کوئی خاص منصوبہ پیش نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے آج لوک سبھا میں مرکزی بجٹ 2020 پیش کیا۔
کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے کہا ’’آج اس ملک کو درپیش سب سے اہم مسئلہ بے روزگاری ہے اور مجھے بجٹ میں کوئی ٹھوس منصوبہ نظر نہیں آرہا ہے جس سے ہمارے نوجوانوں کو ملازمت مل سکے گی۔ بجٹ حکومت کی طرح ہی ہے، صرف باتیں اور کوئی کام نہیں۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’ہمارے نوجوان نوکریاں چاہتے ہیں۔ اس کے بجائے انھیں پارلیمانی تاریخ کی سب سے طویل بجٹ تقریر ملی جس سے کوئی نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ وزیر اعظم اور وزیر خزانہ دونوں کو بالکل بھی پتہ نہیں ہے کہ آگے کیا کرنا ہے۔‘‘
سی پی آئی-ایم کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے بھی کہا کہ بجٹ میں محض "سازشیں اور نعرے درج ہیں”۔
یچوری نے ٹویٹ کیا "لوگوں کی پریشانیوں، بڑھتی ہوئی بے روزگاری، دیہی اجرت حادثے، کسانوں کی پریشانیوں اور خود کشیوں اور بڑھتی قیمتوں کو ختم کرنے کے لیے کوئی خاص بات نہیں ہے۔”
انھوں نے یہ بھی کہا کہ "معاشی بحالی اس وقت نہیں ہوسکتی جب تک مودی سرکار اور بی جے پی کے مرکزی وزرا ہندوستانی معاشرے کو تباہ کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔”
2020 کے بجٹ کی سب سے بڑی توجہ کے طور پر جو کچھ بیان کیا گیا وہ ٹیکس کی شرح میں کٹوتی ہے۔ نئے مالی سال سے 5 لاکھ تک کمانے والے افراد کوئی ٹیکس ادا نہیں کریں گے اور جو 7.5 لاکھ روپے تک کماتے ہیں وہ موجودہ 20 فی صد کے مقابلے میں 10 فی صد ٹیکس ادا کریں گے۔
سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای) کے ذریعے 30 جنوری کو جاری کردہ بے روزگاری کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دسمبر میں ملک میں بے روزگاری کی شرح 7.7 فیصد ہوگئی۔ اکتوبر میں یہ تین سال کی اعلی شرح 8.45 فیصد تھی۔