بی جے پی نے اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے مسلمانوں کو بنایا بلی کا بکرا: سابق سپریم کورٹ جج
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں ہو رہے مظاہروں کے درمیان سپریم کورٹ کے سابق جج مارکنڈے کاٹجو نے بھی اس پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ مارکنڈے کاٹجو نے لکھا کہ کروڑوں ہندوستانی مسلمانوں کے لیے برے دن آ رہے ہیں کیوں کہ بی جے پی نے اپنی تمام تر ناکامیوں کو چھپانے کے لیے مسلمانوں کو بلی کا بکرا بنایا ہے۔
کاٹجو نے لکھا کہ ہندوستانی معیشت کی حالت بہت خراب ہے۔ جی ڈی پی میں مسلسل گراوٹ درج کی جا رہی ہے۔ مینوفیکچرنگ سیکٹر میں بھی گراوٹ واقع ہوئی ہے۔ آٹو سیکٹر کے فروخت میں 30-40 فیصد کی کمی آئی ہے۔ ریئل اسٹیٹ کا شعبہ بھی نازک مراحل سے گزر رہا ہے اور بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ہر سال 12 ملین (ایک کروڑ بیس لاکھ) ہندوستانی نوجوان ملازمت کے بازار میں داخل ہو رہے ہیں لیکن ملازمتوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ بیک وقت سبزیوں اور ایندھن کی قیمتوں میں تیزی آئی ہے، کسانوں کے بحران میں اضافہ ہوا ہے اور بچوں کی غذائی قلت بھی بڑگھ گئی ہے نیز ہندوستانی عوام کے لیے مناسب صحت کا نظام اور اچھی تعلیم بھی موجود نہیں ہے۔ یہ بالکل ویسی ہی صورت حال ہے جیسی کہ 1922 میں اٹلی اور 1933 میں جرمنی میں فسطائی حکومتوں کے اقتدار میں تھی۔
بی جے پی حکومت کی توجہ اس پر بالکل بھی نہیں ہے کہ ہندوستان کو کس خوفناک معاشی بحران نے جکڑ لیا ہے اور اسے کس طرح حل کیا جائے۔ لہذا حکومت نے ان تمام چیزوں سے بچنے کے لیے مسلمانوں کو قربانی کے بکرے کے طور پر ڈھونڈ لیا ہے۔ جس طرح یہودیوں کو جرمنی میں تمام برائیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا اسی طرح ہندوستان میں بھی تمام برائیوں کے لیے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے۔
کاٹجو نے لکھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ یورپ کی طرح ہندوستان میں بھی نسل کشی ممکن ہے کیوں کہ ’’گیس چیمبروں‘‘ میں بھیجنے کے لیے مسلمانوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ہاں مگر مسلمانوں کے خلاف 2002 میں گجرات کے قتل عام کی طرز پر یا اس سے بھی زیادہ خوفناک مظالم ضرور کیے جا سکتے ہیں۔
(ایجنسیاں)