’’بی جے پی اصل ٹکڑے ٹکڑے گینگ ہے‘‘: سکھبیر سنگھ بادل
نئی دہلی، دسمبر 16: بی جے پی کے سابق اتحادی شیرومانی اکالی دل کے سربراہ سکھبیر سنگھ بادل نے کہا کہ ’’اصل ٹکڑے ٹکڑے گینگ‘‘ بی جے پی پارٹی ہی ہے۔
’’ٹکڑے ٹکڑے گینگ‘‘ ایک اصطلاح ہے، جسے بی جے پی ایسے لوگوں کے لیے استعمال کرتی ہے جو اس کے مطابق ملک میں تفریق پیدا کررہے ہیں۔
بادل نے ٹویٹ کیا ’’بی جے پی ملک میں اصل ٹکڑے ٹکڑے گینگ ہے۔ اس نے قومی اتحاد کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے۔ بے شرمی کے ساتھ ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف اکسا رہی ہے اور اب وہ پنجابی ہندوؤں کو سکھ بھائیوں خصوصا کسانوں کے خلاف کرنے کے لیے بے چین ہیں۔‘‘
Most condemnable of all is that the farmer agitation is being projected as Sikh vs Hindu conflict. This started in Delhi & now the same forces want to replicate it in Punjab. SAD is very clear – Punjab will prosper only with peace & communal harmony.#100YearsShiromaniAkaliDal
— Sukhbir Singh Badal (@officeofssbadal) December 14, 2020
ایس اے ڈی سربراہ نے یہ بھی الزام لگایا کہ بھگوا جماعت ’’محب وطن پنجاب کو فرقہ وارانہ آگ میں دھکیل رہی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ بی جے پی کے سب سے قدیم حلیف شیرومانی اکالی دل نے ستمبر میں نئے زرعی قوانین پر بھگوا جماعت کے ساتھ شدید اختلافات کے درمیان این ڈی اے اتحاد توڑ دیا تھا۔ ایس اے ڈی لیڈر ہرسمرت کور بادل نے بھی 18 ستمبر کو مرکزی کابینہ سے سبکدوشی اختیار کر لی تھی۔
بادل کے تبصرے ایسے میں وقت سامنے آئے ہیں، جب بی جے پی کے متعدد رہنماؤں نے دعوی کیا ہے کہ ملک دشمن قوتیں کسانوں کے احتجاج کا حصہ بن گئیں ہیں۔
کسانوں کے احتجاج پر لگائے گئے الزامات پر پیر کو بھی ایس اے ڈی سربراہ نے بی جے پی پر شدید تنقید کی تھی۔ ٹویٹس کی ایک سیریز میں بادل نے بی جے پی کے دعوؤں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پارٹی این ڈی اے حکومت کا ساتھ دینے پر لوگوں کو محب وطن بناتی ہے لیکن اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو انھیں ’’ملک دشمن‘‘ یا ’’ٹکڑے ٹکڑے گینگ‘‘ سے تعبیر کرتی ہے۔‘‘
If one agrees with NDA govt, he is a desh bhakt, but if not, he is a desh drohi or extremist or from ‘tukde tukde’ gang. Is S. Parkash Singh Badal who returned his Padma Vibhushan or Harsimrat Kaur Badal who resigned from Union ministry in protest against Agri laws desh drohis?
— Sukhbir Singh Badal (@officeofssbadal) December 14, 2020
ایک اور ٹویٹ میں سابق وزیر اعلی پنجاب نے کسانوں کے احتجاج کو ہندو سکھ تنازعہ کے طور پر پیش کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس کی شروعات دہلی میں ہوئی تھی اور اب وہی طاقتیں پنجاب میں اس کی نقل کرنا چاہتی ہیں۔ ایس اے ڈی بہت واضح ہے۔ پنجاب صرف امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی سے ترقی کرے گا۔‘‘
Most condemnable of all is that the farmer agitation is being projected as Sikh vs Hindu conflict. This started in Delhi & now the same forces want to replicate it in Punjab. SAD is very clear – Punjab will prosper only with peace & communal harmony.#100YearsShiromaniAkaliDal
— Sukhbir Singh Badal (@officeofssbadal) December 14, 2020
معلوم ہو کہ منگل کے روز مرکزی وزیر نتن گڈکری نے اشاروں میں کہا تھا کہ کسانوں کے احتجاج کو مختلف ایجنڈوں والے افراد ہائی جیک کر رہے ہیں۔ انھوں نے اس بات کی نشان دہی کی تھی کہ کسانوں کے احتجاج کے دوران ’’ملک مخالف تقاریر‘‘ کرنے والے اور ’’نکسلی تحریک‘‘ کی حمایت کرنے والے لوگوں کی تصاویر دیکھی گئی ہیں۔ اترپردیش کے وزیر اعلی آدتیہ ناتھ نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ کسانوں کے احتجاج کو ملک دشمن قوتوں نے اغوا کر لیا ہے۔
پچھلے مہینے بی جے پی آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ نے دعویٰ کیا تھا کہ کسانوں کے احتجاج کا ’’خالصتانی اور ماؤنواز‘‘ حامیوں سے ربط ہے۔ ان سے پہلے ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر نے بھی ایسے ہی الزامات عائد کیے تھے۔ تاہم ان میں سے کسی نے بھی اپنے دعووں کی دلیل میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا تھا۔