بھیم آرمی کے چیف چندر شیکھر آزاد کی ضمانت کو دی عدالت نے منظوری، 4 ہفتوں تک دہلی سے دور رہنے کو کہا
نئی دہلی، جنوری 15— دہلی پولیس کے ذریعے تاریخی جامع مسجد کی سیڑھیوں سے گرفتار کرنے کے تقریبا چار ہفتوں کے بعد بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد کو ایک عدالت نے اس شرط پر ضمانت دے دی کہ وہ چار ہفتوں تک قومی دارالحکومت سے باہر رہیں گے۔
آزاد کو 21 دسمبر کی شام کے اوقات میں جامع مسجد سے تقریبا دو کلو میٹر کے فاصلے پر دہلی گیٹ کے قریب شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد پر اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
20 دسمبر کو نماز جمعہ کے بعد آزاد نے جامع مسجد کے باہر سی اے اے کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج میں حصہ لیا تھا۔ احتجاج کے بعد ہزاروں افراد دہلی گیٹ کی طرف مارچ کرچکے تھے۔ وہ جنتر منتر کی طرف مارچ کرنا چاہتے تھے لیکن پولیس نے انھیں دہلی گیٹ پر روک لیا۔ شام کے وقت تشدد بھڑک اٹھا اور مقامی پولیس اسٹیشن کے باہر ایک نجی کار میں آگ لگ گئی جس کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج کا سہارا لیا اور درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا۔
لائیو لا کے مطابق تیس ہزاری کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج ڈاکٹر کامنی لاؤ نے یہ شرط عائد کی ہے کہ آزاد کو ایک مہینے دہلی سے باہر رہنا چاہیے اور اس مدت کے دوران اترپردیش میں اپنے آبائی مقام سہارنپور میں رہنا چاہیے۔
منگل کو جج نے آزاد کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کے دوران دہلی پولیس پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ جامع مسجد میں ان کا احتجاج ان کے آئینی حقوق کے تحت احتجاج اور اختلاف رائے کا حق ہے۔
جب سرکاری وکیل نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آزاد نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹوں کے ذریعے جامع مسجد کے قریب سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کرنے کی کال دی تھی تو جج نے پوچھا ”دھرنے میں کیا غلط ہے؟ احتجاج کرنے میں کیا حرج ہے؟ احتجاج کرنا سب کا آئینی حق ہے۔”
یہ بتاتے ہوئے کہ آزاد کی سوشل میڈیا پوسٹوں میں کچھ بھی "پُرتشدد” نہیں ہے، جج نے مزید پوچھا "تشدد کہاں ہے؟ ان پوسٹوں میں کیا غلط ہے؟ کون کہتا ہے کہ آپ احتجاج نہیں کرسکتے؟ کیا آپ نے آئین پڑھا ہے؟”
جج نے سرکاری وکیل کو سرزنش کرتے ہوئے مزید کہا: "آپ ایسا سلوک کررہے ہیں جیسے جامع مسجد پاکستان میں ہے۔ یہاں تک کہ اگر یہ پاکستان میں ہوتی تو بھی آپ وہاں جاکر احتجاج کرسکتے ہیں۔ پاکستان غیر منقسم ہندوستان کا ایک حصہ تھا۔”
واضح رہے کہ پولیس نے کہا تھا کہ مذہبی مقام کے باہر احتجاج کرنے کی اجازت نہیں ہے۔