بجٹ 2021: کچھ اہم باتیں
نئی دہلی، فروری 2: وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے پیر کو مالی سال 2021-22 کے اپنے تیسرے بجٹ میں کورونا وائرس وبائی امراض سے دوچار معیشت کی بحالی کے لیے مختلف اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ جیسا کہ توقع کی گئی تھی، صحت کے شعبے کو سب سے زیادہ توجہ دی گئی ہے۔ ان کی بجٹ کی بیش تر تقریر ہندوستان کو خود انحصار کرنے کے لیے مرکز کے ’’آتما نربھر بھارت وژن‘‘ پر مرکوز تھی۔
بجٹ کی کچھ اہم باتیں:
- صحت کا شعبہ: صحت کی دیکھ بھال کے شعبے کے لیے مختص پچھلے سال کے 94،452 کروڑ روپے کے مقابلے میں 137 فیصد اضافے کے ساتھ اسے 2،23،846 کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔ اس میں سے کورونا وائرس ویکسین تیار کرنے کے لیے 35،000 کروڑ روپیے مختص کیے گئے ہیں۔
- اخراجات کا بجٹ: مالی سال 2020-21 کے مالی سال کے مقابلے میں اس سال 34 فیصد اضافے کے ساتھ 5.54 لاکھ کروڑ روپے تک کا اضافہ ہوا ہے۔
- ٹیکس: نرملا سیتارمن نے عام لوگوں کو ٹیکس میں کوئی راحت فراہم نہیں کی ہے، جو کورونا وائرس وبائی بیماری کی وجہ سے معاشی تنگی سے دوچار ہیں۔ تاہم انھوں نے اعلان کیا ہے کہ 75 سال سے زیادہ عمر کے شہریوں کو انکم ٹیکس جمع کروانے سے مستثنیٰ کردیا جائے گا۔ اس تجویز کے تحت سینئر شہری، جو صرف پنشن پر انحصار کرتے ہیں، انھیں اب I-T ریٹرن داخل نہیں کرنا پڑے گا۔‘‘
- انویسٹمنٹ: مرکز نے اعلان کیا کہ اس سال دو پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگ بینکوں اور ایک جنرل انشورنس فرم کی نجکاری کی جائے گی۔ متعلقہ اداروں کے ناموں کا اعلان کیے بغیر سیتارامن نے کہا کہ بیکار اثاثے ’’آتما نربھر بھارت‘‘ یا خود انحصار ہندوستان کے لیے تعاون نہیں کریں گے۔
- بینکوں کی واپسی: حکومت نے سرکاری شعبے کے بینکوں کی بحالی کے لیے 20،000 کروڑ روپیے مختص کیے ہیں۔
- انفراسٹرکچر: سیتارامن نے جلد ہی انتخابات کے دور سے گزرنے والی ریاستوں آسام، مغربی بنگال، کیرالہ اور تمل ناڈو کے لیے خصوصی انفراسٹرکچر منصوبوں کا اعلان کیا۔ حزب اختلاف کے متعدد لیڈروں نے اس اقدام پر تنقید کی ہے۔
- قومی انفراسٹرکچر پائپ لائن: سیتارمن نے 2025 تک 7،400 منصوبوں کا احاطہ کرنے کے لیے قومی انفراسٹرکچر پائپ لائن میں توسیع کی۔ انھوں نے ترقیاتی مالیاتی ادارے کے قیام کا بھی اعلان کیا، جسے نیشنل بینک فور فائنانسنگ انفراسٹرکچر اینڈ ڈویلپمینٹ کا نام دیا گیا ہے۔
- براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری: حکومت نے انشورنس کے شعبے میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی حد 49 فیصد سے بڑھا کر 74 فیصد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
- زراعت: حکومت نے زراعت سے متعلق کریڈٹ سکیموں کے لیے 16.50 لاکھ کروڑ روپیے مختص کیے ہیں۔ سیتارمن نے یہ بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت کی جانب سے ایم ایس پی کے تحت پیداوار کی خریداری مستحکم رفتار سے جاری رہے گی۔