بابری مسجد، مسجد تھی اور ہمیشہ مسجد رہے گی، غاصبانہ قبضے سے حقیقت ختم نہیں ہو جاتی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ
نئی دہلی، اگست 5: منگل کو جاری ایک پریس ریلیز میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا ’’بابری مسجد کل بھی مسجد تھی، آج بھی مسجد ہے اور ان شاء اللہ آئندہ بھی مسجد رہے گی۔‘‘
بورڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ جہاں ایک بار مسجد قائم ہو جاتی ہے وہ تاقیامت مسجد رہتی ہے۔ مسجد میں مورتیاں رکھ سے یا نماز پر روک لگا دینے سے مسجد کی حیثیت ختم نہیں ہو جاتی۔
بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی نے کہا کہ ’’سپریم کورٹ نے اس موقف کی تصدیق کر دی ہے بابری مسجد کسی مندر کو توڑ کر نہیں بنائی گئی۔ سپریم کورٹ کا یہ بھی ماننا ہے کہ 1949 میں مسجد میں مورتیوں کا رکھا جانا ایک غیر قانونی اور غیر دستوری عمل تھا، لیکن افسوس کہ ان تمام حقائق کو تسلیم کرنے کے باوجود کورٹ نے ایک انتہائی غیر منصفانہ فیصلہ دیا۔‘‘
#BabriMasjid was and will always be a Masjid. #HagiaSophia is a great example for us. Usurpation of the land by an unjust, oppressive, shameful and majority appeasing judgment can’t change it’s status. No need to be heartbroken. Situations don’t last forever.#ItsPolitics pic.twitter.com/nTOig7Mjx6
— All India Muslim Personal Law Board (@AIMPLB_Official) August 4, 2020
انھوں نے مزید کہا کہ اعلیٰ عدالت کے فیصلے کو تسلیم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں لیکن ہم یہ ضرور کہیں گے کہ یہ ایک ظالمانہ اور غیرمنصفانہ فیصلہ ہے جو اکثریتی کے زعم میں دیا گیا ہے۔
پریس ریلیز کے مطابق مولانا ولی رحمانی نے کہا ’’میں مسلمانانِ ہند سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلہ اور مسجد کی زمین پر مندر کی تعمیر سے ہرگز بھی دلبرداشتہ نہ ہوں۔ ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ توحید کا عالمی مرکز اور اللہ کا گھر خانہ کعبہ بھی ایک لمبے عرصے تک شرک و بت پرستی کا مرکز بنا رہا بالآخر فتح مکہ کے بعد پیارے نبی ﷺ نے اسے دوبارہ مرکزِ توحید بنایا۔ ان شاء اللہ ہمیں توقع ہے کہ صرف بابری مسجد ہی نہیں یہ پورا چمن نغمۂ توحید سے معمور ہوگا۔‘‘