ایک سوال چار جواب
تاریخ نے پوچھا اے لوگو یہ دنیا کس کی دنیا ہے؟
شاہی نے کہا——– یہ میری ہے
اور دنیا نے مان لیا
پھر تخت بچھے، ایوان سجے ، گھڑیال بجے ، دربار لگے
تلوار چلی اور خون بہے، انسان لڑے، انسان مرے
دنیا نے بالآخر شاہی کو
پہچان لیا، پہچان لیا
تاریخ نے پوچھا، پھر لوگو! یہ دنیا کس کی دنیا ہے؟
دولت نے کہا——– یہ میری ہے
اور دنیا نے یہ مان لیا
پھر بینک کھلے، بازار جمے، بازار جمے، بیوپار بڑھے!
انسان لٹے، انسان بکے، آرام اڑے، سب چیخ اٹھے
تاریخ نے پوچھا پھر ، لوگو ! یہ دنیا کس کی دنیا ہے؟
محنت نے کہا——- یہ میری ہے
اور دنیا نے یہ مان لیا
پھر روح دبی، اور پیٹ بڑھے، افکار سڑے، کردار گرے
ایمان لٹے، اخلاق جلے، انسان نِرے حیوان بنے
دنیا نے بالآخر محنت کو
پہچان لیا، پہچان لیا
تاریخ نے پوچھا پھر لوگو ! یہ کس کی دنیا ہے؟
مومن نے کہا——-اللہ کی ہے
اور دنیا نے یہ مان لیا
پھر قلب و نظر کی صبح ہوئی ! اک نور کی مے سی پھوٹ بہی
ایک ایک خودی کی آنکھ کھلی ! فطرت کی صدا پھر گونج اٹھی
دنیا نے بالآخر آقا کو
پہچان لیا پہچان لیا
نعیمؔ صدیقی
کچھ شاعر کے بارے میں۔۔
یہ نظم مشہور شاعر نعیمؔ صدیقیؒ کی ہے۔ یہ ان کی اپنی انتخاب کی ہوئی نظموں میں سے ایک ہے۔ اس میں انہوں نے نہایت لطیف انداز میں تاریخ کا جائزہ لیا ہے۔ ہر بند میں ایک ترتیب ہے۔ پہلا مصرع نسبتاً طویل ہے جو ایک مسئلہ سامنے رکھتا ہے، پھر تین مختصر مصرعوں میں واردات بیان کی ہے اور دو مصرعوں میں جو پہلے مصرع کی طرح طویل ہیں، امر واقعہ بیان کیا ہے اور پھر ہر بند کے آخری دو مصرعوں میں دنیا کا ردعمل بیان کیا ہے۔ اس طرح ہر بند کا زیروبم دل پر گہرا تاثر چھوڑتا ہے۔
نعیمؔ صدیقی کا نام فضل الرحمن ہے۔ نعیم صدیقی انہوں نے قلمی نام کے طور پر اختیار کر رکھا ہے۔ وہ ۴ جون ۱۹۱۶ کو خان پور تحصیل چکوال ضلع جہلم (مغربی پنجاب) میں پیدا ہوئے تھے۔ سرکاری مدارس میں ایف اے تک تعلیم حاصل کی ’’کوثر‘‘ کے نائب مدیر رہے۔ پھر دارالسلام پٹھان کوٹ منتقل ہوگئے ۔ مولانا ابوالاعلیٰ مودودیؒ کے زمانہ اسیری میں ’’ترجمان القرآن‘‘ کی ادارت سنبھالی اور بعد ازاں نائب مدیر رہے۔ ’’چراغ راہ‘‘ کے بھی مدیر رہے۔ ۱۹۵۳میں حق کی حمایت کے جرم میں جیل کی بھی ہوا کھا آئے۔ وہ بیک وقت شاعر، افسانہ نگار، نقاد، مضمون نگار، مدیر، صحافی اور مبلغ تھے ۔ انہوں نے ادب کی تقریباً ہر صنف میں لکھا ہے اور خوب لکھا ہے ۔آپ 20سے زائد کتابوں کے مصنف تھے۔ جن میں:
محسنِ انسانیت
المودودی
تحریکی شعور
تحریک اسلامی دوسری اجتماعی تحریکوں کے مقابل میں
اقبال کا شعلہ نوا
عورت معرضِ کشمکش میں
تعلیم کا تہذیبی نظریہ
سید ابوالاعلیٰ مودودی کی جماعت اسلامی سے موجودہ جماعت اسلامی تک
معرکہ دین و سیاست
تحریکِ اسلامی کا خاکہ
تحریک اسلامی کا قیام کیوں؟
تحریک اسلامی کا ابتدائی دور
تحریک اسلامی کو کیسے نوجوان درکار ہیں؟
کمیونزم یا اسلام،
ہندوستان کے فسادات اور ان کا علاج
نور کی ندیاں رواں
پھر ایک کارواں لٹا
افشاں (مجموعہ انتخابِ کلام)
نغمہ احساس شامل ہیں۔ تاہم آپ کی جس کتاب کو سب سے زیادہ شہرت اور مقبولیت حاصل ہوئی وہ سیرت رسول اللہﷺپر آپ کی تصنیف ’محسن انسانیت‘ہے۔
***
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 24 ستمبر تا 30 ستمبر 2023