این ایس یو آئی کے ریاستی نائب صدر انس رحمان کو لکھنؤ میں سی اے اے مخالف احتجاج کے دوران ہوئے تشدد کے الزام میں گرفتار کیا گیا، کانگریس نے حکومت پر لگایا کارکنوں کی آواز دبانے کا الزام
لکھنؤ، جولائی 12: سی اے اے مخالف احتجاج کے دوران تشدد کے معاملے میں کانگریس اقلیتی سیل کے ریاستی چیئرمین کی گرفتاری کے چند دن بعد لکھنؤ پولیس نے جمعہ کے روز پارٹی کے اسٹوڈنٹ ونگ نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) کے ریاستی نائب صدر انس رحمان کو گذشتہ سال دسمبر میں حضرت گنج پولیس اسٹیشن کے علاقے میں سی اے اے مخالف احتجاج کے دوران تشدد کے معاملے میں گرفتار کیا ہے۔
حضرت گنج پولیس اسٹیشن کی ایس ایچ او انجنی کمار پانڈے نے کہا ’’27 سالہ انس رحمان کو لکھنؤ میں حضرت گنج پولیس اسٹیشن میں درج ایک معاملے میں تشدد کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ عدالت میں پیشی کے بعد اسے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ اس مقدمے کی ہماری تحقیقات کے دوران تشدد میں اس کا کردار سامنے آیا ہے۔ رحمان کو بالا گنج علاقے سے گرفتار کیا گیا، جہاں وہ رہتا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ اس سے قبل اسی طرح کے الزامات لگاتے ہوئے کانگریس کی رہنما اور کارکن صدف جعفر، کارکن محمد شعیب اور 32 دیگر افراد کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں فسادات، قتل کی کوشش اور مجرمانہ سازش جیسی دفعات لگائی ہیں۔
اس سے قبل 30 جون کو اتر پردیش کانگریس اقلیتی سیل کے سربراہ شاہنواز عالم کو بھی گذشتہ سال ریاست کے دارالحکومت میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
کانگریس کے ریاستی سربراہ اجے کمار للو نے الزام لگایا کہ عالم اور رحمان کی گرفتاری حکومت کی طرف سے کانگریس کارکنوں کو خاموش کرنے کی ایک کوشش ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ وہ عوام کے حقوق کے لیے جد و جہد کرتے ہیں اور حکومت کے ان جابرانہ اقدامات سے خوف زدہ نہیں ہوں گے۔