این آر سی ایک ’’ضروری مشق‘‘ ہے، مودی حکومت نے کئی ماہ تک انکار کرنے کے بعد سپریم کورٹ میں کہی یہ بات
نئی دہلی، مارچ 19: مودی سرکار نے منگل کو کہا کہ شہریوں کا قومی رجسٹر کسی بھی خود مختار ملک کے لیے "ضروری مشق” ہے اور ہندوستانی قانون کی رو سے اس پر عمل پیرا ہونا پڑے گا۔ شہریت ترمیمی قانون کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے جواب کے طور پر حکومت نے ایک حلفیہ بیان میں سپریم کورٹ کو یہ بات بتائی۔
حکومت کی قانونی جوابی کارروائی این آر سی پر مختلف متضاد بیانات کے بعد سامنے آئی ہے۔ واضح رہے کہ این آر سی ہندوستانی شہریوں کی فہرست تشکیل دینے کی مشق تاکہ جو افراد ہندوستانی قانون کے مطابق "غیر قانونی تارکین وطن” ہیں ان کی نشان دہی کی جاسکے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے این آر سی کے بل پر بہت سی انتخابات میں حصہ لیا ہے اوردوبارہ حکومت بنانے کے ایک سال بعد وزیر اعظم مودی نے دسمبر میں دعوی کیا تھا کہ ان کی حکومت اس مشق کے بارے میں نہیں سوچ رہی ہے اور در حقیقت اس کے بارے میں کبھی بات ہی نہیں کی ہے۔
تاہم مودی کا مذکورہ بیان بھارتیہ جنتا پارٹی کے 2019 کے منشور سے متصادم ہے جس میں این آر سی پر عمل درآمد کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ صدر جمہوریہ کے پارلیمنٹ سے اسی سال کے خطاب میں این آر سی کے انعقاد کا وعدہ بھی شامل تھا۔ واضح رہے کہ صدر کا خطاب کابینہ کے ذریعہ تحریر کیا جاتا ہے۔
دسمبر میں حکومت نے نیشنل پاپولیشن رجسٹر کے قیام کے لیے 3900 کروڑ روپیے کے بجٹ کی بھی منظوری دی، جو گھر گھر جاکر کیا جانے والا جائزہ ہے۔ یہ مشق اپریل میں شروع ہونے والی ہے۔
سپریم کورٹ میں جمع کیے گئے حلف نامے کے ایک حصے کے طور پر مودی حکومت نے دلیل پیش کی ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کی شناخت کے لیے این آر سی کی ضرورت ہے۔ حکومت کے مطابق شہریوں کے قومی رجسٹر کی تیاری کسی بھی خودمختار ملک کے لیے ایک ضروری مشق ہے۔ غیر قانونی تارکین وطن کی شناخت / ان کا پتہ لگانے کے لیے غیر ملکی ایکٹ، پاسپورٹ (ہندوستان میں داخلہ) ایکٹ، 1920 اور 1955 ایکٹ کے مشترکہ مطالعے پر مرکزی حکومت کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
دسمبر میں شہریت ترمیمی قانون کے منظور ہونے نے کے بعد سے پورے ملک میں وسیع پیمانے پر احتجاج جاری ییں۔ اس قانون کے تحت ہندوستانی شہریت کی تفویض کے لیے مذہب کو اہلیت قرار دیا گیا ہے جس کے تحت افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے غیر مسلم غیر قانونی طور پر نقل مکانی کرکے آنے والوں کو ہندوستانی شہری بننے کا موقع مل گیا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بھی کئی موقعوں پر اپنے بیان میں سی اے اے اور این آر سی کے درمیان ربط دکھایا ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ ایک خطرناک قانون کی صورت میں سامنے آتا ہے۔