ایم پی :سرکاری  امدایافتہ مدارس  کے خلاف  حکومت کا فرمان ،سرپرستوں کی اجازت کے بغیر مذہبی تعلیم پر روک

این سی پی سی آر کی ہدایت کے بعد  مدھیہ پردیش حکومت  کا سخت فرمان ،خلاف ورزی پر منظوری رد کرنے کا انتباہ

بھوپال،نئی دہلی،17اگست :۔

مدھیہ پردیش کی حکومت مسلسل مدارس اسلامیہ کے خلاف کارروائی کے لئے سر گرم ہے۔گزشتہ دنوں این سی پی سی آر کی جانب سے مدھیہ پردیش  کے مدارس میں غیر مسلم بچوں کے تعلیم حاصل کرنے کا معاملہ اٹھایا گیا تھا س کے بعد ایم پی کی سائے حکومت مسلسل مدارس کی جانچ میں مصروف ہے۔اب مدارس اسلامیہ کو مزید سخت ہدایت جاری کی ہے۔حکومت نے اعلان کیا ہے کہ مدرسہ بورڈ سے منسلک مدارس اور اسکول جو ریاستی فنڈ حاصل کرتے ہیں، بچوں کو مذہبی تعلیم میں حصہ لینے پر مجبور نہیں کر سکتے۔ یہ ہدایت ریاست کے محکمہ تعلیم کی طرف سے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے جاری کی گئی ہے، جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ ان اداروں میں داخلہ لینے والے بچے اپنے والدین کی واضح رضامندی سے  ہی مذہبی تعلیم یا سرگرمیوں میں حصہ لے سکتے ہیں۔اس کے علاوہ ریاستی حکومت نے مدرسہ بورڈ کے تحت اسکولوں میں داخلہ لینے والے غیر مسلم بچوں کا سروے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ مدھیہ پردیش حکومت کی مدارس اسلامیہ کے خلاف جاری یہ تمام سروے کی کارروائیوں کا فیصلہ   نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) کی سفارشات کے بعد کیا گیا ہے، جس نے مدارس میں غیر مسلم بچوں کے داخلے کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا۔

این سی پی سی آر نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ کچھ مدارس طلباء کی تعداد بڑھانے اور مزید سرکاری گرانٹ حاصل کرنے کے لیے غیر مسلم بچوں کا داخلہ کر رہے ہیں۔ این سی پی سی آر کے مطابق، ان بچوں کو مبینہ طور پر مذہبی علوم اور سرگرمیوں میں حصہ لینے پر مجبور کیا جا رہا تھا۔اس سے قبل جون میں کمیشن نے پرنسپل سکریٹری سے کہا تھا کہ وہ اپنے ریاستی علاقے میں غیر مسلم بچوں کو داخل کرنے والے تمام سرکاری مالی امداد یافتہ/ تسلیم شدہ مدارس کی تفصیلی چھان بین کریں اور تحقیقات کے بعد ایسے تمام بچوں کو باقاعدہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے اسکولوں میں داخل کریں۔  این سی پی سی آر کی رپورٹ  میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ  ریاست کے اسلامی مدارس میں 9,000 سے زیادہ ہندو بچوں کی شناخت کی گئی تھی، جس سے کمیشن نے موہن یادو کی قیادت میں ریاستی حکومت سے ایک مکمل سروے کرنے پر زور دیا تھا۔

دریں اثنا  مدھیہ پردیش کے وزیر تعلیم ادے پرتاپ سنگھ کی ہدایت پر محکمہ تعلیم ریاست میں چل رہے مدارس کی فزیکل تصدیق کر رہا ہے۔ ان دنوں جن مدارس کو قواعد کے مطابق نہیں چلایا جا رہا ہے ان کی شناخت ختم کرنے کی کارروائی کی جا رہی ہے۔ حالیہ دنوں میں شیوپور ضلع میں کارروائی کی گئی  ہے جس میں بے قاعدگیوں کا حوالہ دے کر  بیک وقت 56 مدارس کو بند کر دیا گیا۔ وزیر تعلیم سنگھ کا کہنا ہے کہ مدھیہ پردیش میں چلنے والے تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں اور مدارس کی چھان بین کی جا رہی ہے۔ ہماری حکومت اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ امدادی ادارے اپنی ذمہ داریاں بخوبی سرانجام دیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمارا مقصد یہ نہیں ہے کہ مدرسہ بورڈ کے اسکول بند ہوں اگر کوئی اسکول کھولا ہے تو وہاں کے بچوں کو تعلیم کا حق ملنا ہے، اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ہم اسے بند کردیں گے۔  ہمارے وزیر اعلیٰ کی ہدایات ہیں کہ سکولوں کو یکساں طور پر چلایا جائے۔ اس کے تحت ہم جو بھی قوانین کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔