آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے بابری مسجد فیصلہ سے متعلق اشتعال انگیز مواد پھیلانے کے لیے میڈیا کی سخت تنقید کی
نئی دہلی، 6 نومبر | آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے بابری مسجد تنازعہ سے متعلق سپریم کورٹ کے متوقع فیصلے پر "اشتعال انگیز مواد” کے لیے میڈیا، خصوصاً الیکٹرانک میڈیا کی سختی سے مخالفت کی ہے۔ پرسنل لا بورڈ نے منگل کی شام ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا "میڈیا کی اس طرح کی نشریات سے ملک کے شہریوں میں نفرت اور دشمنی پھیلانے میں مدد مل سکتی ہے۔”
ایودھیا کیس کے بارے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا "ہم پہلے ہی یہ واضح کر چکے ہیں کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اس معاملے کو حتمی شکل دے سکتا ہے اور پوری قوم اسے ماننے کے لیے تیار ہے۔”
ہندوستان جیسے جمہوری اور تکثیری معاشرے میں میڈیا کو اس کی ذمہ داری کی یاد دلاتے ہوئے مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا ‘‘ہم ہمیشہ سے صحافت اور اس کی آزادی حق میں رہے ہیں۔ وہ تمام اقدامات کریں جو آزاد صحافت کو یقینی بنائیں۔ تاہم ہندوستان جیسے کثیر الثقافتی اور متنوع مذہب اور عقیدے والے معاشرے میں، میڈیا کا یہ بھی ایک اہم فریضہ ہے کہ وہ اقلیتوں، دلتوں، قبائلیوں، خواتین اور تمام استحصالی طبقوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے آواز بلند کرے۔’’
مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا ‘‘ہمیں اس مقام پر یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ حال ہی میں کچھ میڈیا ہاؤسز کو چھوڑ کرجو غیر جانبدار رہے، میڈیا کے ایک بڑے حصے نے ایودھیا کیس کی اطلاع اس طرح دی ہے کہ معاملے کی رپورٹنگ میں غیر جانبداری کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ پریس کا ایک بہت بڑا طبقہ، خاص طور پر الیکٹرانک میڈیا اس طرح کے پروپیگنڈے میں ملوث ہے۔ اس طرح کی نشریات سے ملک کے شہریوں میں نفرت اور دشمنی پھیلانے میں مدد مل سکتی ہے۔’’
نیوز براڈکاسٹنگ اسٹینڈرز ایسوسی ایشن (این بی ایس اے) نے بھی بابری مسجد تنازعہ کی کوریج سے متعلق میڈیا کو نوٹس جاری کیا ہے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ نےکہا ‘‘ایک تنازعہ جو سپریم کورٹ کے سامنے ہے اسے پریس میں آزادی کے ساتھ کسی بھی ذاتی رائے، تعصب یا جذباتی تشریح کے بغیر قانونی نقطہ نظر سے پیش کیا جانا چاہیے۔ ہمیں امید ہے کہ ہمارا متحرک میڈیا غیرجانبداری کے بنیادی اصولوں پر عمل کرے گا اور سپریم کورٹ کے منظور کردہ احکامات پر بھی غور کرے گا۔ نیز میڈیا ریگولیشن انسٹی ٹیوٹ کے جاری کردہ مشورے پر عمل کرے گا۔’’