آسام کالج کے ایک استاذ کو دہلی فسادات اور وزیر اعظم مودی کے خلاف جارحانہ پوسٹ کے الزم میں گرفتار کیا گیا
گوہاٹی، مارچ 01- آسام کے سلچر کے ایک کالج میں ایک 25 سالہ مہمان لیکچرر کو بی جے پی، آر ایس ایس، وزیر اعظم نریندر مودی اور ’سناتن دھرم‘ کے خلاف توہین آمیز تبصرے پوسٹ کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا اور بعد میں انھیں عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا۔ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے وابستہ طلبا تنظیم اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے ایک ممبر کی شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کرنے کے بعد سلچر کے گروچرن کالج کے شعبۂ فزکس میں مہمان پروفیسر سوردیپ سین گپت کو جمعہ کی رات گرفتار کیا گیا تھا۔ سوردیپ نے معذرت کرلی اور فیس بک پوسٹ اپ لوڈ کرنے کے دو دن بعد جمعہ کو اسے ہٹا دیا۔
جمعہ کو پولیس نے انھیں مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے اور مذہب کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے مابین دشمنی کو فروغ دینے جیسے الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا۔
اے بی وی پی نے جمعہ کو کیمپس میں ایک مظاہرہ کیا جس میں سین گپت کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور’’ساورکر کی شان میں بولو، بولو وندے ماترم‘‘، دیش دروہی کی قبر کھدے گی، اسی دیش کی دھرتی پر‘‘ جیسے نعرے لگائے گئے- انھوں نے پرنسپل کو میمو بھی پیش کیا، جس میں سین گپتا کی برطرفی کی مانگ کی گئی ہے۔ سین گپت کے خاندان کے مطابق جمعہ کی سہ پہر تقریبا 100 اے بی وی پی ممبران نے ان کے گھر پر حملہ کیا اور فیس بک لائیو سیشن کے ذریعہ پروفیسر سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔
پولیس ابتدائی طور پر رات 8 بجے کے قریب سین گپت کو گھر سے حفاظت کی بنیاد پر لے گئی تھی کیونکہ اے بی وی پی کے حامی باہر احتجاج جاری رکھے ہوئے تھے۔ ان کے خاندان کو رات 10 بجے کے قریب ان کی گرفتاری کی اطلاع اس وقت ملی جب سین گپت کو طبی معائنے کے لیے لے جایا گیا تھا۔ انھوں نے دعوی کیا کہ انھیں ایف آئی آر کی ایک کاپی دینے سے انکار کردیا گیا۔ سین گپت کو پیر کے روز دوپہر 2 بجے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔