آسام: اسسٹنٹ پروفیسر آنندیا سین کے خلاف ’’رام‘‘ پر مبینہ توہین آمیز تبصرے کے لیے مقدمہ درج
گوہاٹی، اگست 10: دی انڈین ایکسپریس نے اتوار کے روز بتایا کہ آسام پولیس نے رام کے خلاف مبینہ طور پر ’’توہین آمیز‘‘ فیس بک پوسٹ سے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں ایک اسسٹنٹ پروفیسر کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے طلبہ ونگ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے رکن کے طور پر خود کی شناخت کرنے والے روہت چندا کی ایک شکایت کے بعد 8 اگست کو آنندیا سین کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
کیچر کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس بی ایل مینا نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا ’’ہاں، ایف بی پوسٹ کی بنیاد پر ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ شکایت اس پوسٹ کے بارے میں ہے، جس سے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ ہم اس معاملے کی تحقیقات کریں گے۔‘‘
آنندیا سین آسام یونی ورسٹی، سلچر میں انگریزی کے اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔
ان کے خلاف دفعہ 294 (فحش الفاظ یا غلط عوامی الفاظ)، 295 اے (مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کی دانستہ اور بدنیتی پر مبنی کارروائی) اور 501 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
5 اگست کو ایودھیا کے رام مندر کی ’’بھومی پوجن‘‘ یا سنگ بنیاد تقریب کے دن سین نے فیس بک پر ایک چھوٹی خیالی گفتگو پوسٹ کی تھی۔
شکایت کنندہ چندا نے الزام لگایا کہ سین نے رام کے خلاف توہین آمیز تبصرے کیے ہیں۔
تاہم سین نے اپنا دفاع کیا۔ انھوں نے کہا ’’رامائن ایک مہا بیانہ ہے۔ اس کے بہت سے ورژن ہیں۔ مختلف مقامات پر رام پر تنقید کی گئی ہے۔ میں تنقید کی نشان دہی کرنے والا پہلا شخص نہیں ہوں۔ یہ کام پہلے بھی ہوچکا ہے۔‘‘