اور اب ہریانہ میں ’’اذان‘‘ پر پابندی
نئی دہلی، اپریل 27: دہلی اور یوپی میں ریاستی حکومتوں نے واضح کیا ہے کہ ’’اذان‘‘ پر کوئی پابندی نہیں ہے، اس کے باوجود ہریانہ کے فرید آباد ضلع میں پولیس اور ضلع انتظامیہ نے مساجد میں ’’اذان‘‘ دینے پر پابندی عائد کردی ہے۔
ضلع کے سورج کنڈ پولیس تھانہ کے تحت واقع پَوڑی گاؤں کے رہائشی اوصاف ملک نے ایک ویڈیو جاری کی ہے، جس میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ پولیس ان کے گاؤں آئی اور لوگوں سے مساجد میں ’’اذان‘‘ نہ دینے کو کہا، ورنہ مساجد کی انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ پولیس نے اس الزام کی تصدیق کردی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس سلسلے میں پولیس حکام سے تحریری حکم طلب کیا، لیکن پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ ان کے پاس کوئی تحریری اجازت نہیں ہے۔ ملک نے کہا ’’پھر میں نے سورج کنڈ پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس آفس فون کیا، ان سے ذاتی طور پر ملا اور اس معاملے میں تحریری حکم طلب کیا۔ تاہم انھوں نے اس سلسلے میں کوئی سرکاری حکم نہیں دکھایا۔‘‘
ملک کا کہنا ہے کہ اس نے پولیس کو بتایا تھا کہ اذان ’’نماز‘‘ کے وقت کی نشان دہی کرتی ہے، اور رمضان کے مقدس مہینے میں، جو ہفتے کے روز سے شروع ہوا ہے، روزے کے آغاز اور اختتام کی نشان دہی کرتی ہے۔ ملک نے کہا ’’لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ کوئی بھی مائک سے اعلان نہیں کرے گا کہ کب افطاری کا وقت شروع ہوگا یا روزے کا وقت ختم ہوگا اور کھانے کا وقت کب شروع ہوگا۔
ملک کا کہنا ہے کہ انھیں ایس ایچ او نے ہدایت کی تھی کہ وہ اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) سے ملاقات کریں۔ ’’میں نے ڈی سی صاحب سے ملاقات کی۔ میں نے پابندی کی وجہ پوچھی۔ لیکن انھوں نے بھی یہی بات دہرائی: کوئی تحریری حکم نہیں ہے۔‘‘
ملک نے سوشل میڈیا پر جاری اپنی ویڈیو میں کہا ’’لیکن ڈی سی صاحب نے اعتراف کیا کہ اوپر سے آرڈر آتا ہے۔‘‘ ملک کا کہنا ہے کہ ڈی سی نے انھیں بتایا کہ انھیں (ڈی سی) پہلی بار اذان اور نماز کے مابین فرق معلوم ہوا۔
ملک کا کہنا ہے کہ انھوں نے ڈی سی سے متعدد بار پوچھا کہ اذان دینے سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں کیسے مدد ملتی ہے؟ لیکن اس کا کوئی جواب نہیں ملا۔
ملک نے ویڈیو میں لوگوں سے ویڈیو کی اتنی گردش کرنے کی اپیل کی ہے کہ یہ وزیر اعلی منوہر لال کھٹر اور وزیر اعظم نریندر مودی تک پہنچ جائے، تاکہ اذان پر عائد پابندی واپس لی جائے۔
اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس (اے سی پی)، سورجکنڈ، راجیو کمار نے انڈیا ٹومورو کو بتایا ’’میرے پاس کوئی تحریری حکم نہیں ہے۔ اس سلسلے میں ڈی سی آفس سے رابطہ کریں۔‘‘
یوپی پولیس کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) کے دفتر میں تعلقات عامہ کے افسر (پی آر او) اشیش کمار ترویدی نے کہا ’’اذان دینے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ پابندی انفیکشن کے پھیلاؤ کے خطرے کی وجہ سے صرف مساجد میں لوگوں کے جمع ہونے پر ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں اب ضلعی سطح پر پائی جانے والی الجھن کو دور کردیا گیا ہے۔ یوپی کے وزیر مملکت برائے اقلیتی بہبود محسن رضا نے بھی اتر پردیش کی مساجد میں اذان پر پابندی کی تردید کی ہے۔