الور میں پولس اہل کاروں کے داڑھی رکھنے کی اجازت منسوخ
الور: راجستھان کے الور ضلع میں محکمہ پولس نے مسلم اہلکار سے کہا ہے کہ انہیں داڑھی رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ الور کے ایس پی (سپرنٹنڈنٹ آف پولس) پریر دیشمکھ نے جمعرات کے روز ایک حکم جاری کیا اور 9 پولس اہلکاروں کو ملی داڑھی رکھنے کی اجازت کو منسوخ کر دیا۔ ان 9 مسلم پولس اہل کاروں میں سے 7 کانسٹیبل، ایک ایس آئی (سب انسپکٹر) اور ایک ہیڈ کانسٹیبل شامل ہیں۔ اس حکم کے بعد مسلمانوں میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے اور اس حکم کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق جمعرات کو جاری حکم سے مقامی مسلم کمیونٹی میں ناراضگی پھیل گئی تھی۔ ریاستی کابینہ کے وزیر صالح محمد نے بھی کہا تھا کہ وہ اس معاملے کو جانچیں گے کہ ایس پی نے داڑھی کی اجازت کیوں منسوخ کی۔
کل اس مسئلے کے بارے میں انڈیا ٹُمارو سے گفتگو کرتے ہوئے ، ریاستی کابینہ کے وزیر صالح محمد نے کہا: ’’مجھے آپ کے ذریعہ اس واقعے کے بارے میں پتہ چلاہے۔ میں تفصیلات حاصل کروں گا کہ ایس پی نے داڑھی کی اجازت کیوں منسوخ کردی ہے۔ اس کے بعد ہی میرے لیے کچھ کہنا مناسب ہوگا۔‘‘
جمعہ کے روز ، ضلعی پولیس نے نہ صرف اپنے جمعرات کے حکم کو واپس لے لیا بلکہ اس کی وضاحت بھی جاری کردی۔
ایک پریس بیان میں ، ضلعی پولیس چیف آفس کے پی آر او نے اس معاملے کی وضاحت کی: ”آرڈر نمبر 4921 ایک کارروائی کے تحت جاری کیا گیا تھا جس کا مقصد صرف انتظامی تھا۔ ضلع میں ، 30 کانسٹیبلوں اور ہیڈ کانسٹیبلوں کو (داڑھی رکھنے کی ) اجازت دی گئی تھی ، جن میں سے 9 کی اجازت انتظامی وجوہ کی بنا پر منسوخ کردی گئی۔ دیے گئے حکم (4921) میں مذکور کانسٹیبلوں اور ہیڈ کانسٹیبل کی درخواستوں پر ، یہ حکم منسوخ کردیا گیا ہے اور قاعدہ کے مطابق انہیں دوبارہ داڑھی رکھنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
ملحوظ رہے کہ اس سال جون تا ستمبر کے مہینوں کے درمیان مختلف تاریخوں پر ، 9مسلم پولیس اہلکاروں کو ، اے ایس آئی اسرائیل احمد سمیت، داڑھی رکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔
جمعرات کے حکم میں پولیس اہلکاروں اور تاریخوں کا ذکر تو کیا گیا ہے جب انہیں داڑھی رکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔ تاہم ، اس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ انھیں اجازت کیوں دی گئی تھی اور اب منسوخ کیوں کی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق، مسلم کمیونٹی نے اس حکم پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے متعصب حکم کو فوری واپس لیا جائے ورنہ اس کے خلاف تحریک چھیڑ دی جائے گی۔ تنازعہ بڑھنے کے بعد ایس پی نے صفائی دیتے ہوئے کہا ہے کہ الور ضلع میں 32 پولس اہلکار ایسے ہیں جنہیں داڑھی رکھنے کی اجازت دی گئی تھی اور گزشتہ دنوں صرف 9 پولس اہلکاروں کو دی گئی اجازت کو منسوخ کیا گیا ہے۔
الور کے ایس پی کا کہنا ہے کہ اگر کسی پولس اہلکار کی طرف سے پھر سے مطالبہ کیا جاتا ہے تو اس پر دوبارہ غور کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع میں نظم و نسق کی صورت حال کو برقرار رکھنے اور غیر جانبداری کے حق میں یہ حکم جاری کیا گیا ہے۔