اعظم گڑھ: سی اے اے مخالف مظاہرین پر پولیس کا کریک ڈاؤن، خاتون مظاہرین پر بھی لاٹھی چارج

اعظم گڑھ، اتر پردیش، فروری 05— اترپردیش پولیس نے مبینہ طور پر منگل کی شام کے اواخر میں ضلع اعظم گڑھ کے بلریا گنج علاقے میں خواتین کے زیر اہتمام سی اے اے مخالف مظاہرے کو ہٹانے کرنے کے لیے حد سے زیادہ طاقت کا استعمال کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کارروائی میں کم از کم ایک خاتون شدید زخمی ہوگئیں۔

سینئر صحافی پرشان ٹندن نے ٹویٹ کیا ”یوپی پولیس نے اعظم گڑھ میں صبح 4 بجے آنسو گیس اور خواتین پر لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔ آدتیہ ناتھ حکومت کا اپنا آئین اور قانون ہے جس میں انسانی حقوق کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔”

انسانی حقوق کی تنظیم رہائی منچ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے۔ اس نے کہا کہ یہ سب ڈی ایم سمیت ضلع کے اعلی افسران کی موجودگی میں ہوا ہے لہذا ہم ان افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ پولیس افسران مظاہرین سے کہہ رہے تھے کہ انھوں نے اس احتجاج کے لیے اجازت نہیں لی ہے لہذا وہ اجازت کے بغیر یہ کام نہیں کرسکتے ہیں اور انھیں پہلے اجازت لینی ہوگی۔

بدھ کی صبح ایک پریس بیان میں رہائی منچ کے جنرل سکریٹری راجیو یادو نے کہا کہ پولیس نے بلریا گنج علاقے میں جوہر علی پارک میں دھرنا دینے والی خواتین پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولے داغے۔

انھوں نے کہا ”یہ خواتین شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پرامن اور جمہوری طریقے سے احتجاج کر رہی تھیں۔ آدھی رات کے لگ بھگ پولیس اہلکار تین بسوں میں آئے اور احتجاج کے علاقے کو گھیرے میں لیا اور مظاہرین کا پیچھا کیا۔ وہاں صرف خواتین رہ گئی تھیں۔ پولیس ان سے جگہ خالی کرنے کو کہا لیکن مظاہرین نے قانون اور آئین کا حوالہ دیتے ہوئے اس سے انکار کر دیا۔ تب پولیس نے لاٹھی چارج کا سہارا لیا اور ربڑ کی گولیوں، واٹر کینن اور آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کیا۔ پولیس نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ انھوں نے احتجاج کے مقام کو پانی سے بھر دیا۔ بعد میں انھوں نے متعدد افراد کو گرفتار کرلیا۔ وہ گھروں میں گھس آئے اور جو بھی ان کے راستے میں آیا اسے اٹھا لیا۔ پولیس نے حراست میں لیے گئے لوگوں کے موبائل بند کردیے اور ان کے اہل خانہ ان سے رابطہ کرنے سے قاصر ہیں۔”

رہائی منچ نے الزام لگایا ہے کہ پولیس کی کارروائی میں ایک خاتون سمیت کم از کم تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے انسانی حقوق کی جماعتوں نے اسے غیر انسانی قرار دیا ہے۔

انھوں نے کہا ”یہ واقعہ شرمناک اور غیر انسانی ہے۔ رہائی منچ اس کی شدید مذمت کرتا ہے اور حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی اور اس کی اعلی سطح کی تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے۔”

اعظم گڑھ کی نمائندگی لوک سبھا میں سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کر رہے ہیں۔ وہ دسمبر میں یوپی کے دیگر اضلاع میں سی اے اے مخالف مظاہرین کے خلاف پولیس کارروائی کے بارے میں زیادہ آواز نہیں اٹھا رہے ہیں۔

ایک ٹویٹر صارف نے اکھلیش کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ”آپ اعظم گڑھ سے ممبر پارلیمنٹ ہیں، آج اعظم گڑھ میں وحشیانہ حملہ ہوا اس کی خبر ہوگی ہی آپ کے پاس شاید۔ جن لوگو پر حملہ ہو انھوں نے ہی آپ کو پارلیمنٹ میں بھیجا ہے۔ اگر آپ آج نہ کھڑے ہوئے تو یاد رکھیے وزیر اعلی تو کیا ممبر آف پارلیمنٹ بھی نہیں بن پائیں گے آپ۔”