اسرائیل نے مسجد اقصیٰ کا مشرقی دروازہ بند کیا، مسلم وقف سربراہ نے اسے ’’مذہبی جنگ بھڑکانے‘‘ کا سبب قرار دیا
غزہ، جولائی 15: یروشلم میں مسلم وقف کونسل کے سربراہ شیخ عبد العظیم صلحب نے خبردار کیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کا ایک دروازہ بند کرنے کے اسرائیل کے حکم سے خطے میں ’’ایک مذہبی جنگ‘‘ شروع ہو سکتی ہے۔
صلحب نے منگل کے روز وائس آف فلسطین ریڈیو کو بتایا کہ کونسل کو رواں ہفتے ایک اسرائیلی عدالت کا فیصلہ موصول ہوا ہے، جس میں مشرقی یروشلم میں مسجد اقصیٰ کے باب الرحمۃ کو بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
صلحب نے کہا کہ ’’اسرائیل کی اس طرح کی کارروائی یروشلم میں مسجد اقصی پر قابو پانے کی کوشش ہے اور یہ اقدام خطے میں مذہبی جنگ بھڑکا سکتا ہے‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ ان کی کونسل ’’اسرائیلی عدالت کے اس غیر قانونی فیصلے کو مسترد کرتی ہے۔‘‘
باب الرحمۃ مشرقی دروازہ ہے جو براہ راست مسجد اقصی کی طرف جاتا ہے، جو دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے ایک مقدس مقام ہے۔
صلحب نے کہا ’’ہم اس بات کی تنبیہ کرتے ہیں کہ کوئی طاقت باب الرحمۃ کو بند نہیں کر سکتی، ہم مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر حملہ کرنے کے خلاف انتباہ کرتے ہیں کیوں کہ یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہوگا اور اس خطے میں مذہبی جنگ کو بھڑکائے گا۔‘‘
وہیں حماس نے ایک ای میل پریس بیان میں کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے باب الرحمۃ کی بندش ایک احمقانہ فیصلہ ہے۔
حماس نے عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ کو در پیش اسرائیلی خطرے کو روکنے کے لیے جلد از جلد اقدام کرے۔