ادے پور: انہدامی کارروائی پرپی یو سی ایل نے اٹھائے سوال ،آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ

پیپلز یونین فار سول لبرٹیز نے کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے اسے فرقہ پرستوں کی خواہش کے مطابق کارروائی قرار دیتے ہوئے عدالتی مداخلت کا مطالبہ کیا

جے پور،نئی دہلی ، 18 اگست:

اتر پردیش کی یوگی حکومت کی طرح راجستھان کی بی جے پی حکومت نے بغیر کسی عدالتی حکم اور فرمان کے منمانے طریقے سے مسلمانوں کے خلاف  بلڈوزر کارروائی شروع کر دی ہے۔تمام عدالتی انصاف اور قانون کو بالائے طاق رکھ کر فوری انہدامی کارروائی نے مسلمانوں ہی نہیں بلکہ انصاف پسند طبقے میں بے چینی کی لہر پیدا کر دی ہے۔حالیہ دنوں میں راجستھان کے اد ے پور میں پیش  چاقو زنی کے نابالغ ملزم کے گھر کومنہدم کر دیا گیا ۔یہ کارروائی حکومت نے جس سرعت کے ساتھ کی ہے اس پر سوال اٹھنے لگے ہیں ۔16 اگست کو یہ واقعہ رونما ہوا اور 17 اگست کو انتظامیہ نے بغیر کسی قانونی اور عدالتی کارروائی کے ملزم کے باپ کا گھر منہدم کر دیا ۔

پیپلز یونین فار سول لبرٹیز (پی یو سی ایل)  نے حکومت کی اس کارروائی پر سوال اٹھایا ہے اور مکان کو منہدم کیے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔ ایک سخت بیان میں، پی یو سی ایل کے ریاستی صدر بھنور میگھونشی، جنرل سکریٹری اننت بھٹناگر، اور ادے پور کے صدر ارون ویاس نے انہدام کو غیر قانونی قرار دیا، اور اسے ریاست میں "بلڈوزر راج” کے فروغ کا اشارہ قرار دیا۔

پی یو سی ایل نے راجستھان کے چیف جسٹس کو ایک خط بھیجا ہے، جس میں فوری طور پر عدالتی مداخلت کی درخواست کی گئی ہے۔ تنظیم نے نشاندہی کی کہ یہ خاندان، جو اب بے گھر ہے، فرقہ وارانہ کشیدگی کے درمیان پناہ تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ انہوں نے انہدامی کارروائی کی اس تیزی پر  تنقید کی اور کہا کہ محکمہ جنگلات نے  خاندان کو مکان کے غیر قانونی ہونے کا نوٹس کا جواب دینے کا بھی موقع نہیں دیا اور منہدم کر دیا۔

پی یو سی ایل گروپ  نے تقریباً 200 گھروں والے محلے میں  صرف ملزم طالب علم کی رہائش گاہ کو منتخب ہدف بنانے پر بھی سوال اٹھایا۔  پی یو سی ایل نے کہا کہ ریاستی حکام کا ‘چن کر نشانہ بنانے’ کا طریقہ بنیادی حقوق اور قدرتی انصاف کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔  پی یو سی ایل کی صدر کویتا سریواستو نے کہا: ’اس مقام پر 200 سے زیادہ مکانات تعمیر کیے گئے ہیں، لیکن حکام نے صرف اس نوجوان کے خاندان کو ہی نشانہ بنایا تاکہ کچھ شرپسندوں کی طاقت کی ہوس کو پورا کیا جا سکےجو اس طرح کے فرقہ وارانہ کشیدگی سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔‘ یہاں تک کہ دوست اور رشتہ دار بھی پولیس کی کارروائی کے خوف سے بے گھر خاندان کے افراد کو پناہ دینے سے انکار کر رہے تھے۔

پی یو سی ایل کے مطابق، انہدام نہ صرف ایک مکان کی تباہی کی نمائندگی کرتا ہے بلکہ ادے پور میں انصاف کے اصولوں اور قانون کی حکمرانی کے لیے بھی ایک اہم دھچکا ہے۔ تنظیم نے دو طالب علموں کے واقعے سے نمٹنے کے لیے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذہبی رہنماؤں، سیاست دانوں اور میڈیا پر زور دیا ہے کہ وہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کام کریں۔

پورے واقعہ میں پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے کردار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، پی یو سی ایل نے احتساب کو یقینی بنانے کے لیے چیف جسٹس کی سربراہی میں آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ مزید برآں، تنظیم نے غیر قانونی انہدام کے ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی اور متاثرہ خاندان کو معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔