اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بلدیاتی انتخابات سے قبل حیدرآباد میں روڈ شو کیا، جیت جانے پر شہر کا نام تبدیل کرنے کا دعویٰ
حیدرآباد، 29 نومبر: حیدرآباد میں یکم دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات سے قبل ہفتے روز اترپردیش کے وزیر اعلی آدتیہ ناتھ نے شہر میں ایک بہت بڑا روڈ شو منعقد کیا جس میں انھوں نے جیت حاصل کرنے پر حیدرآباد کا نام بدلنے کا بھی دعویٰ کیا۔
آدتیہ ناتھ نے حامیوں کے ہجوم کو بتایا کہ حیدرآباد کا نام اترپردیش کے شہروں کی طرح بدلا جاسکتا ہے۔ انھوں نے اپنی تقریر کے دوران کہا ’’کچھ لوگ مجھ سے پوچھ رہے تھے کہ کیا حیدرآباد کا نام بدل کر بھاگیہ نگر رکھا جاسکتا ہے؟ میں نے کہا کیوں نہیں۔ میں نے ان سے کہا کہ یوپی میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد ہم نے فیض آباد کا نام ایودھیا اور الہ آباد کا نام پریاگراج رکھ دیا۔ پھر حیدرآباد کا نام بھاگیہ نگر کیوں نہیں رکھا جاسکتا!‘‘
In a Road Show at Malkajgiri, Hyderabad. https://t.co/NyMQNobSJ1
— Yogi Adityanath (@myogiadityanath) November 28, 2020
واضح رہے کہ اترپردیش کے وزیر اعلی نے تلنگانہ میں اسمبلی انتخابات سے قبل 2018 میں بھی اسی طرح کی بات کہی تھی۔
آدتیہ ناتھ کی زیر قیادت یوپی حکومت نے 2018 میں متعدد مقامات کا نام تبدیل کیا، خاص طور پر الہ آباد شہر کا جو اب پریاگراج کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اترپردیش کے وزیر اعلی نے پیر کے روز بہار اسمبلی میں حلف برداری کے دوران آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ایم ایل اے اختر الایمان کے ذریعے ’’ہندوستان‘‘ کے بجائے ’’بھارت‘‘ کے استعمال کے تنازعہ پر بھی بیان دیا۔
آدتیہ ناتھ نے کہا ’’وہ ہندوستان میں ہی رہیں گے لیکن جب ہندوستان کے نام پر حلف اٹھانے کی بات آتی ہے تو وہ ہچکچاتے ہیں۔ یہ AIMIM کا اصل چہرہ ظاہر کرتا ہے۔‘‘
آدتیہ ناتھ نے آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے مرکز کے فیصلے کی بھی تعریف کرتےہوئے کہا کہ اس فیصلے سے تلنگانہ کے عوام کو جموں و کشمیر میں زمین خریدنے کی آزادی ملی ہے۔
معلوم ہو کہ بی جے پی گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے لیے جارحانہ طور پر مہم چلا رہی ہے اور اس نے امت شاہ اور پارٹی کے صدر جے پی نڈا جیسے سرکردہ رہنماؤں کو وہاں انتخابی مہم میں شامل کیا ہے۔ نڈا نے جمعہ کے روز انتخابات میں اپنی پارٹی کی جیت کی پیشین گوئی کی تھی اور دعوی کیا تھا کہ یہ تلنگانہ راشٹر سمیتی کے خاتمے کا آغاز ہوگا۔
اہم انتخابات میں ٹی آر ایس، بی جے پی اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے مابین سہ رخی مقابلہ ہوگا۔ ووٹوں کی گنتی 4 دسمبر کو ہوگی۔