اتر پردیش حکومت نے مزدوروں کے کام کے اوقات میں اضافے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا
لکھنؤ، 16 مئی: اتر پردیش حکومت نے اپنا ایک فیصلہ واپس لیتے ہوئے جمعہ کے روز مزدوروں کے اوقات کار کو آٹھ سے بڑھا کر 12 گھنٹے کرنے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا۔
پرنسپل سکریٹری برائے مزدور سریش چندر نے الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف اسٹینڈنگ کونسل کو اترپردیش ورکر فرنٹ کی جانب سے کام کے اوقات میں اضافے کو چیلنج کرنے والی دائر ایک پی آئی ایل کے تناظر میں اس فیصلے سے آگاہ کیا۔
14 مئی کو چیف جسٹس گووند ماتھر اور جسٹس سدھارتھ ورما پر مشتمل ڈویژن بنچ نے اترپردیش حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا کہ وہ کام کے اوقات میں اضافے کے لیے آرڈیننس کو چیلنج کرنے والی پی آئی ایل پر اپنا جواب داخل کرے۔ یہ کیس 18 مئی کو سماعت کے لیے پیش ہونا تھا۔
اس کو مزدور تحریک اور ان کے حامیوں کی ایک بڑی فتح قرار دیتے ہوئے مزدور فرنٹ کے صدر دنکر کپور نے کہا کہ ترمیم شدہ مزدور مخالف قانون کی دیگر مزدور مخالف شقوں کو بھی جلد چیلنج کیا جائے گا۔
ریاست میں نئی کمپنیوں کو راغب کرنے کےلیے 8 مئی کو ریاستی حکومت نے ایک آرڈیننس منظور کیا تھا، جس میں ایک ہزار دن کے لیے لیبر قوانین میں سے چار کو معطل کردیا گیا تھا۔نئے قانون نے کوویڈ 19 لاک ڈاؤن کی زد میں آئے صنعتی اور کاروباری شعبے کو ترقی دینے کے لیے محنت کشوں کے 38 حامی قوانین میں نرمی کی ہے۔