اتر پردیش :بارہ بنکی میں پانچ سال کی بچی کے ساتھ حیوانیت،عصمت دری کے بعد تالاب میں پھینکا

اپنے ہی 12 سا ل کے بیٹے کے ساتھ کھیل رہی معصوم کو چالیس سال کے درندے نے شراب پلا کر عصمت ریزی کی اور حیوانیت کی ساری حدیں پار کر دیں

نئی دہلی،05اگست:۔

منی پور میں خواتین کے ساتھ ہوئی حیوانیت پر ایوان میں اپوزیشن کے سوالوں کے جواب دینے کے بجائے حکمراں جماعت راجستھان اور بنگال کا ذکر کر کے اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن اتر پردیش میں آئے دن خواتین کے ساتھ ہونے والے جرائم پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔اتر پردیش میں یوگی حکومت کا لاء اینڈ آرڈر مضبوط اور مستحکم کرنے کے عوے کئے جا رہے ہیں لیکن حقیقت اس کے بر عکس ہے ،جرائم پیشہ عناصر کے دلوں سے خوف ختم ہو چکا ہے ۔تازہ معاملہ بارہ بنکی کا ہے جہاں ایک پانچ سال کی معصوم کو ایک چالیس سالہ شخص نے اپنی ہوس کا شکار بنایا اور درندگی کی تمام حدوں کو پار کرتے ہوئے اس کے اعضائے مخصوصہ میں گنا ڈال دیا۔بچی ابھی اسپتال میں زیر علاج ہے ،آپریشن جاری ہے ۔ڈاکٹر وں کا کہنا ہے کہ بچی اب کبھی  ماں نہیں بن پائے گی ۔

دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق معاملہ گزشتہ 25 جولائی کا ہے ۔پڑوس میں رہنے والے چالیس سالہ شخص نے بچی کو اس وقت درندگی کا شکار بنایا جب وہ بچی اس ملزم کے 12 سالہ لڑکے کے ساتھ کھیل رہی تھی ۔ملزم درندے نے پہلے بچی کو گھسیٹ کر گنے کے کھیت میں لے گیا اور شرب پلانے کے بعد اس کے ساتھ انسانیت سوز واردات کو انجام دیا۔معاملہ اس وقت روشنی میں آیا جب بچی دو گھنٹے تک گھر واپس نہیں آئی تو ماں کو تشویش ہوئی اور تلاش شروع کی ۔ملزم کے بچے نے خود بتایا کہ اس کے پاپا اسے کھیت کی طرف لے گئے تھے ۔جب ملزم سے پوچھ گچھ کی گئی تو اس نے اس واردات کا پورا انکشاف کیا۔ملزم نے بتایا کہ حیوانیت کے بعد بچی کے پرائیویٹ پارٹ میں  اس نے گنا ڈلا دیا تھا،حیوانیت کے بعد بچی کا گلا دبا کر اسے  مردہ سمجھ کر تالاب میں پھینک دیا تھا ۔ملزم کی نشاندہی کے بعد فوری طور پر اسے تالاب سے نکال کربارہ بنکی استپال میں داخل کرایا گیا۔

اس واقعے کو 10 دن گزر چکے ہیں۔ لڑکی تاحال اسپتال میں داخل ہے۔ اس کا آپریشن ہوا ہے۔ ایک اور آپریشن باقی ہے۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اس کا پرائیویٹ پارٹ بری طرح سے خراب ہے۔ اس کی حالت ابھی تک مستحکم نہیں ہے۔

پولیس نے واقعے کے دوسرے روز ملزم کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔ اس کے خلاف پوکسو ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ لڑکی کے اہل خانہ چاہتے ہیں کہ جس طرح اس نے ان کی بیٹی پر تشدد کیا اس پر بھی تشدد کیا جائے اور اسے جلد از جلد پھانسی دی جائے۔