اترپردیش: شکایت کنندہ کے الزامات غلط ثابت ہونے کے بعد پولیس نے 3 مسلم مردوں کے خلاف ’’لو جہاد‘‘ کا کیس خارج کیا
اترپردیش، جنوری 4: ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق اترپردیش کے ضلع میں بریلی میں تین مسلم مردوں کے خلاف شکایت کنندہ کے ’’لو جہاد‘‘ سے متعلق الزامات جھوٹے ثابت ہونے کے بعد پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ خارج کردیا۔ ان تینوں مسلم مردوں پر اترپردیش کے نئے تبدیلیِ مذہب مخالف قانون کے تحت ایک 22 سالہ خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور اس کا مذہب تبدیل کروانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
بریلی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس روہت سنگھ ساجوان نے اخبار کو بتایا کہ اب اس خاتون کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 182 کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا، جو حکام کو غلط معلومات فراہم کرنے سے متعلق ہے۔
ملزم کے خلاف پہلی انفارمیشن رپورٹ جمعہ کے روز آئی پی سی کی دفعہ 354 اور 506 اور نئے مذہبی تبدیلی آرڈیننس کے تحت دائر کی گئی تھی۔ ہفتے کے روز اس ایف آئی آر کو خارج کردیا گیا۔
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق خاتون نے الزام لگایا تھا کہ ابرار خان نامی ایک ٹیکسی ڈرائیور نے فرید پور کے علاقے میں ایک کراسنگ پر یکم دسمبر کو اسے اس وقت روکا، جب وہ گھر واپس جارہی تھی۔
شکایت کنندہ نے مزید کہا تھا کہ ملزم نے اسے اسکوٹر سے نیچے کھینچنے کی کوشش کی اور اسے جنسی طور پر ہراساں کیا۔ اس نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ اس شخص نے اسے زبردستی اسلام قبول کرنے اور اس سے شادی کرنے پر مجبور کیا تھا۔ پولیس نے خاتون کی شکایت کی بنیاد پر ابرار خان اور اس کے بھائی اور ایک دوست کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔
پولیس نے اب کہا ہے کہ جس دن یہ واقعہ پیش آیا، اس دین یہ تینوں شخص بریلی میں ہی نہیں تھے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق بریلی کے ایس ایس پی نے بتایا کہ ’’پولیس کے ذریعے جمع کیے گئے شواہد کے مطابق خاتون کے ذریعہ تینوں مردوں کے خلاف لگائے گئے الزامات غلط ثابت ہوئے۔‘‘
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ خاتون خان کے ساتھ تعلقات میں رہی تھی اور گذشتہ سال اس کے ساتھ بھاگ گئی تھی۔ پھر وہ ایک ہفتہ بعد واپس آئی تھی اور اس کے اہل خانہ نے اس کی شادی گذشتہ ماہ ایک اور مرد سے کردی۔
ملزمان کے لواحقین نے ان کے خلاف ایف آئی آر کے حذف ہونے پر راحت کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’ہم پولیس سے غیر جانب دارانہ تحقیقات کو یقینی بنانے کی درخواست کرتے ہیں۔‘‘