آر ایس ایس اورہندوتنظیمیں دلتوں تک رسائی کے لئے سر گرم ،بڑے پیمانے پر دھرم سمیلن کی تیاری

لوک سبھا انتخابات2024 میں بی جے پی کو توقع کے بر خلاف نتائج کے پیش نظر وشو ہندو پریشد کی منصوبہ بندی،پندر دنوں کا دھرم سمیلن اور ڈور ٹو ڈور مہم کی تیاری

نئی دہلی ،19 اگست :

لوک سبھا الیکشن 2024 میں بی جے پی نے چار سو پار کا نعرہ دیا تھا اور انہیں امید تھی کہ وہ مکمل اکثریت سے اقتدار میں واپسی کریں گے لیکن توقع کے بر خلاف انہیں  نتائج کا سامنا کرنا پڑا ۔سب سے زیادہ بری حالت ان کی اتر پردیش میں ہوئی جہاں یوگی کی قیادت میں اور ایودھیا مندر کی تعمیر سے بہت توقعات تھیں لیکن جو نتائج آئیں انہیں سوچنے پر مجبور کر دیا ۔بی جے پی اور اس کی سر پرست تنظیم آر ایس ایس کو اس بات کا ادراک ہو گیا ہے کہ اس بار لوک سبھا الیکشن میں دلتوں اور آدیواسیوں نے بی جے پی کے بجائے انڈیا اتحاد کا ساتھ دیا یہی وجہ ہے کہ اب آر ایس ایس زمینی سطح پر دلتوں اور آدیواسیوں تک اپنی رسائی کو مضبوط بنانے کے لئے سر گرم ہو گیا ہے۔آر ایس ایس اب دلتوں تک پہنچنے کیلئے 15 دنوں کے دھرم سمیلن کی  منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ اس دوران کارکنان گاؤں اور شہروں میں رہنے والے دلت طبقاتکے لوگوں سے رابطہ کریں گے۔

رپورٹ کے مطابق دھرم سمیلن کا یہ پروگرام وشو ہندو پریشد کی جانب سے منعقد کئے جائیں گے اور اس دوران اار ایس ایس کے لوگ دلت طبقات کے گھروں میں جا کر ان کے ساتھ کھانا کھائیں گے اور انہیں مذہبی بنیاد پر اپنا ہمنوا بنانے کی کوشش کریں گے۔وشو ہندو پریشد کے صدر آلوک کمار کا کہنا ہے کہ دھرم سمیلنوں کا انعقاد دیوالی یعنی یکم نومبر سے15 دل پہلے شروع ہو جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے ہندو مذہبی رہنماؤں او ر سنتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ گاؤں اور شہروں میں دلتوں کے علاقوں میں پد یاترا کریں ۔ان دھرم سمیلنوں کے درمیان وہ دلتوں کے یہاں کھانا بھی کھائیں گے۔

ان پروگراموں کے پیچھے آر ایس ایس اور وشو ہندو پریشد کا مقصد سماج میں پھیلی ہندوؤں کے اندر چھوا چھوت،تعصب اور امتیاز کو مٹا کر متحد کرنا ہے۔آر ایس ایس  نے اس  کی ضرورت اس لئے محسوس کی کہ حالیہ لوک سبھا میں بی جے پی کے بجائے دلتوں نے انڈیا اتحاد کا ساتھ دیا تھا۔جس کی وجہ سے بی جے پی 272 کا اعداد و شمار حاصل کرنے میں نا کام ہو گئی تھی ۔

سب سے زیادہ نقصان بی جے پی کو اتر پردیش میں ہوا۔ایودھیا میں رام مندر کے افتتاح کے بعد بھی بی جے پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔نہ صرف ایودھیا کی سیٹ ہاری بلکہ 2019 کے مقابلے اس کی سیٹیں کافی کم ہو گئیں۔در اصل بی جے پی کے رہنماؤں نے الیکشن کی تشہیر کے دوران یہ بیان دیا گیا تھا کہ اگر بی جے پی چار سو سیٹوں سے پار پہنچتی ہے تو ہم آئین تبدیل کر دیں گے۔ دلتوں کے اندر اس بیان کا منفی اثر ہوا اور انہوں نے خیال کیا کہ بی جے پی بابا صاحب امبیڈکر کے آئین کو تبدیل کر دے گی ۔ اور انڈیا اتحاد نے بھی اسے آئین بچانے کا الیکشن کے مدعے پر لڑا اور اس کا نتیجہ بھی بر آمد ہوا ۔ اب آر ایس ایس اور ہندو تنظیموں کو احساس ہوا ہے اور وہ دلتوں تک رسائی کے لئے مذہبی نمائندوں اور سنتوں کا سہارا لے کر انہیں مذہبی بنیاد پر کنونس کرنے کی کوشش کریں گے۔