ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

اردو میڈیم سے تعلیم حاصل کرنے والے ساتویں جماعت کے طالب علم کا شاندار کارنامہ

0

شولاپور (دعوت نیوز ڈیسک)

عبداللہ عمران نے تیار کی بیٹری اور سولار سے چلنے والی ہائیبریڈ سائیکل
اردو زبان کے خلاف شور و غوغا کرنے والوں کے عملی پیغام
اردو میڈیم سے پڑھنے والا ساتویں جماعت کا طالب علم ایک ایسا کارنامہ انجام دیتا ہے جو انگریزی میڈیم سے پڑھنے والوں کو بھی انگشت بدنداں کر دیتا ہے۔ دراصل مہاراشٹر کے ضلع شولاپور سے تعلق رکھنے والا عبداللہ عمران منگلگری نام کا طالب علم جو شہر کے مشہور و معروف اسکول "ایم اے پانگل اینگلو اردو ہائی اسکول اینڈ جونیر کالج آف آرٹس اینڈ سائنس میں زیر تعلیم ہے، اس نے پچھلے دنوں بیٹری اور سولار سے چلنے والی انوکھی سائيکل بنانے کا کارنامہ انجام دے کر سبھی لوگوں کو ششدر کر دیا ہے۔
عبد اللہ عمران نے اس کامیاب تجربے کے بارے میں بتایا کہ اسے ایک مقابلے میں انعام کے طور پر عام سی سائيکل ملی تھی لیکن کچھ کر دکھانے کے جذبے نے اسے متعدد تجربات پر آمادہ کیا، لہٰذا اس نےنفع و نقصان کی پرواہ کیے بغیر شمسی توانائی سے سائیکل کو چلانے کا ارادہ کیا اور کئی کوششوں کے بعد محض نو ہزار روپے کی قلیل سی رقم خرچ کر کے ایک عام سی سائیکل کو ’ٹو ان ون ہائیبریڈ سائیکل‘ بنا کر دکھا دیا جو سولار اور بیٹری سے چلتی ہے۔
یقیناً عبداللہ عمران نے یہ سائيکل بنا کر ایک حیرت انگیز کارنامہ انجام دیا ہے۔ يہ سائيکل بغیر پیڈل چلائے آرام سے چل سکتی ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ اس سائیکل میں ڈیجیٹل اِسپیڈو میٹر، سنٹرل لاک سسٹم، جی پی ایس، وائیس کنٹرول اور نیٹ ورک کنٹرول جیسے فیچرز بھی شامل ہیں۔ یہ سائیکل بیٹری سے 25 میل تک چل سکتی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ عبداللہ عمران نے اس سائیکل کو محض نو ہزار روپے خرچ کرکے تیار کیا ہے۔ اب اس نوجوان کی کوشش ہے کہ اس سائيکل کو اور بھی کفایتی بنائے۔
اس ہونہار طالب علم کی اس تخلیقی کاوش اور کامیاب تجربے پر مدرسہ ہذا کے پرنسپل ڈاکٹر ہارون رشید باغبان نے مبارک باد دی اور مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ مدرسہ میں منعقد کیے گئے ایک خصوصی جلسے میں پرنسپل نے عبداللہ عمران کو اعزاز سے نوازا۔ اس موقع پر صدر جلسہ نکہت نلّامندو، ڈاکٹر ثریا پروین جاگیردار، اساتذہ، غیر تدریسی عملہ اور طلبہ و طالبات کے علاوہ مہمانوں کی کثیر تعداد شریک ہوئی۔
عبداللہ عمران کا یہ کارنامہ دور حاضر میں اردو زبان کے خلاف زہر اگلنے والے سیاست دانوں اور ناعاقبت اندیش لوگوں کے منہ پر ایک زور دار طمانچہ ہے کہ کامیابی محض انگریزی زبان کا ثمرہ نہیں بلکہ اگر نئی نسل میں ہنر مندی پیدا کی جائے تو کوئی بھی زبان ترقیوں کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی، بالخصوص اردو زبان تو ہرگز نہیں، کیونکہ اسی زبان کے متوالوں نے سرزمین ہند پر آج تک جو کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں وہ تاریخ کا ایک روشن اور سنہرا باب ہے۔ اور اب عبداللہ عمران نے اس سلسلے کی کڑی کو آگے بڑھایا ہے ۔اس سے پتہ چلتا ہے کہ نئی نسلوں میں جدت، جدیدیت اور تخلیق کا رجحان پایا جاتا ہے۔ بس ضرورت اس بات کی ہے کہ صحیح وقت پر مناسب سمت میں ان کی رہنمائی کی جائے ۔
عبداللہ عمران کی یہ کوشش محض ایک فرد کا ذاتی تجربہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک تحریک ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر اگر اردو زبان کو نئی نسلوں کی زندگی کا حصہ بنایا جائے تو وہ نہ صرف اپنی ثقافت اور ورثے سے جڑے رہیں گے بلکہ دنیا کے جدید تقاضوں کا مقابلہ کرنے میں بھی کامیاب ہوں گے۔ اردو زبان کو ایک قدیم یا غیر متعلق زبان سمجھنے کا تصور بالکل غلط ہے۔ اردو نہ صرف ایک زبان ہے، بلکہ ایک مکمل تہذیب، تاریخ اور ثقافت کا نام ہے، جسے نظر انداز کرنا ہماری قومی شناخت کے ساتھ نا انصافی ہے۔ اگر عبداللہ عمران کی طرح دیگر نوجوان بھی اردو زبان کے ذریعہ جدید تعلیم و ہنر سے آراستہ ہوں تو وہ دنیا میں ایک منفرد مقام بنا سکتے ہیں۔
نہیں ہے ناامید اقبالؔ اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 09 مارچ تا 15 مارچ 2025