ظالم صیہونیوں کا خدا کی پکڑ سے بچنا ناممکن

غزہ پر اسرائیل کا وحشیانہ حملہ تاریخی مظالم کے تمام حدود سے تجاوز

نئی دہلی (دعوت نیوز ڈیسک)

ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کی اسرائیل کے زوال اور فلسطین کی ناگزیر فتح کی پیشن گوئی
ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے ’’فلسطین کی موجودہ صورت حال اور مستقبل کے امکانات‘‘ پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے غزہ پر اتنے بم برسائے ہیں جتنے جاپان کے شہر ناگاساکی میں ایٹم بم گرے تھے، یعنی چار گنا زیادہ۔ تقریباً چالیس ہزار ہلاکتیں اور ایک لاکھ سے زیادہ زخمی ہیں۔ غزہ کا انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے، ستر فیصد عمارتیں گرائی گئی ہیں، چھ سو سے زیادہ مساجد شہید ہو چکی ہیں، اور دنیا کے قدیم ترین چرچ بھی بموں کا نشانہ بنے ہیں۔ اسرائیل نے غزہ میں مظالم کی انتہا کر دی ہے، لیکن فلسطینیوں کو کامیابی ملے گی، کیونکہ یہ اللہ کا وعدہ ہے۔
جماعت اسلامی ہند نے ابوالفضل انکلیو، نئی دہلی میں فلسطین کے حوالے سے خصوصی اجتماع منعقد کیا تھا۔ ڈاکٹر خان نے کہا کہ فلسطین اور غزہ کمزور نہیں، بلکہ کمزور وہ ہیں جو محض تماشائی ہیں، جیسے او آئی سی کے مسلم ممالک جو خاموش ہیں۔ اگر کوئی بڑا مسلم ملک سامنے آتا تو صورت حال مختلف ہوتی۔
ڈاکٹر خان نے تاریخی حوالوں سے بتایا کہ اسرائیل کا قیام کیوں ہوا۔ یہودی دنیا بھر میں پھیلے ہوئے تھے اور ان کو سلطنت عثمانیہ میں بہت مراعات ملی تھیں۔ مغرب نے عالم عرب اور مسلم علاقے کو خطرہ سمجھا اور صلیبی جنگیں اور سلطنت عثمانیہ سے لڑائیاں کیں لیکن کامیاب نہ ہوئے۔ نپولین نے فلسطین پر حملہ کیا لیکن کامیاب نہ ہو سکا۔
ڈاکٹر خان نے برطانیہ کے بالفور معاہدہ کا ذکر کیا کہ یہ صرف برطانیہ کا نظریہ نہیں تھا بلکہ دیگر یوروپین ممالک نے بھی ایسے بیانات دیے۔ برطانیہ نے فلسطین پر قبضہ کر کے یہودیوں کے لیے زمینیں فراہم کیں اور فوج بنائی جو بعد میں اسرائیل کی فوج بنی۔
اسرائیل کا مقصد تھا کہ وہ اتنا طاقتور ہو جائے کہ عرب ممالک اسے شکست نہ دے سکیں۔ مغرب کی پالیسی رہی کہ عربوں کو ایسا اسلحہ نہ دیا جائے جو اسرائیل کے لیے خطرہ بن سکے۔ اب منظر نامہ بدل رہا ہے، ایران اور ترکی میں ترقی ہو رہی ہے اور حزب اللہ اور حماس مضبوط ہو رہی ہیں۔
ڈاکٹر خان نے کہا کہ اسرائیل اور مغربی حامی سازشی ہیں جو مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے فرضی ناموں سے تنظیمیں بناتے ہیں۔ مزاحمتی کیمپوں میں شامل ممالک جیسے عراق، ایران، سوڈان، شام، یمن اور لیبیا کو توڑنے کی کوشش کی گئی لیکن کامیابی نہیں ملی۔ آج بھی یہ ممالک اسرائیل کے خلاف ہیں۔
ڈاکٹر خان نے کہا کہ حماس کے تیس ہزار اور الجہاد الاسلامی کے دس ہزار مجاہدین نے اسرائیل کو شکست دی ہے۔ اسرائیل کی فوج عرب ممالک کے مقابلے میں ناکام رہی جبکہ غزہ اب بھی لڑ رہا ہے۔ اسرائیل اور امریکہ جنگ بندی چاہتے ہیں جبکہ حماس اپنی شرطوں پر قائم ہے۔
آثار بتا رہے ہیں کہ بالفور معاہدہ ختم ہوگا۔ اسرائیل کی نفسیاتی حالت خراب ہے اور پانچ لاکھ اسرائیلی ملک چھوڑ چکے ہیں۔ اسرائیلی محققین کہہ رہے ہیں کہ اسرائیل کی موجودہ حکومت بھی جلد ختم ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹر خان نے کہا کہ اسرائیل کے قیام کے بعد کیے گئے پروپیگنڈے ناکام ہو چکے ہیں اور فلسطین میں کامیابی کی توقع رکھنی چاہیے۔ خداوند عالم نے بنی اسرائیل کو تین بار مہلت دی ہے، اور موجودہ حالات میں اسرائیل کا خاتمہ قریب نظر آتا ہے۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 08 ستمبر تا 14 ستمبر 2024