ہندوستان میں ’انڈین امریکن مسلم کونسل‘ اور ’ہندوز فار ہیومن رائٹس‘ کے ایکس اکاؤنٹس کو حکومت کے مطالبے کے سبب بلاک کیا گیا
نئی دہلی، اکتوبر 17: مائیکروبلاگنگ پلیٹ فارم X، جو پہلے ٹویٹر کے نام سے جانا جاتا تھا، نے امریکہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیموں ’’انڈین امریکن مسلم کونسل‘‘ اور ’’ہندوز فار ہیومن رائٹس اِن انڈیا‘‘ کے اکاؤنٹس کو ہندوستان میں وائٹ ہیلڈ (جزوی طور پر معطل) کر دیا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے کہا کہ قانونی مطالبے کے جواب میں دونوں اکاؤنٹس کو معطل کیا گیا ہے۔
اگرچہ یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا ہے کہ ان اکاؤنٹس کو کن بنیادوں پر معطل کیا گیا ہے، تاہم انڈین امریکن مسلم کونسل نے کہا کہ اسے X کی جانب سے مطلع کیا گیا ہے کہ اسے ’’حکومت ہند کی طرف سے قانونی طور پر اکاؤنٹ ہٹانے کا مطالبہ موصول ہوا ہے… حکومت کا دعویٰ ہے کہ درج ذیل مواد ہندوستان کی انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
تنظیم نے اس مواد کی تفصیلات فراہم نہیں کیں جس کا X نے حوالہ دیا ہے۔
انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ کا سیکشن 69 مرکز کو اجازت دیتا ہے کہ وہ آن لائن ثالثوں جیسے X کو مواد کو بلاک کرنے کے احکامات جاری کرے اگر وہ کسی مواد کو قومی سلامتی، خودمختاری یا امن عامہ کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔
ہندوستان میں اپنے اکاؤنٹ تک رسائی کی فوری بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے انڈین امریکن مسلم کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر رشید احمد نے پیر کو کہا کہ تنظیم کا ایکس اکاؤنٹ ہندوستانی نژاد امریکی مسلمانوں کے لیے ’’ہندو قوم پرستی اور انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورت حال کو اجاگر کرنے کے لیے ایک اہم ذریعے کے طور پر کام کرتا ہے۔‘‘
احمد نے کہا ’’سوشل میڈیا پر ہماری آواز کو خاموش کرنا نہ صرف ہماری تنظیم بلکہ امریکہ اور ہندوستان میں جمہوریت کی توہین ہے۔ ایکس ایگزیکٹیو ایلون مسک امریکہ میں قائم ایک تنظیم کو روکنے کے لیے مودی کی آمرانہ حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ X ہندوستان اور امریکہ میں آزادی اظہار اور جمہوریت کو دبانے میں تیزی لا رہا ہے۔‘‘
وہیں ہندوز فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ ایکس نے اس بات کی کوئی وضاحت پیش نہیں کی ہے کہ یہ مطالبہ کیوں کیا گیا ’’نہ ہی اس نے اس معطلی کی انکوائری یا اپیل کے لیے کوئی موقع فراہم کیا ہے۔‘‘
ہندوز فار ہیومن رائٹس نے پیر کو کہا ’’یہ واضح ہے کہ یہ مطالبہ مودی حکومت کی طرف سے بھارت کے اندر اور باہر اختلاف کرنے والی آوازوں کے خلاف ایک بڑے اور مسلسل جاری کریک ڈاؤن کا حصہ ہے۔ لیکن ہم خاموش نہیں ہوں گے۔‘‘