پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس 7 دسمبر سے 29 دسمبر تک ہوگا
نئی دہلی، نومبر 19: مرکزی وزیر پرہلاد جوشی نے جمعہ کو کہا کہ پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس 7 سے 29 دسمبر تک ہوگا۔
وزیر برائے پارلیمانی امور نے ٹویٹر پر کہا کہ یہ اجلاس 23 دنوں پر محیط 17 نشستوں پر مشتمل ہوگا۔
جوشی نے کہا ’’…ہم اجلاس کے دوران قانون سازی اور دیگر اشیاء پر بات چیت کے منتظر ہیں۔ تعمیری بحث کے منتظر ہیں۔‘‘
29 ستمبر کو مرکز نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ سرمائی اجلاس میں نظر ثانی شدہ پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل پیش کیا جائے گا۔ بل کا ایک پرانا ورژن 3 اگست کو واپس لے لیا گیا جب پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی نے اس میں 81 تبدیلیوں اور 12 ’’اہم سفارشات‘‘ کی سفارش کی تھی۔
بل کے پرانے ورژن میں لوگوں کی واضح اجازت کے بغیر ان کی ذاتی معلومات کے استعمال پر پابندیاں تجویز کی گئی تھیں۔ مجوزہ قانون میں شامل مضامین میں رضامندی، ذاتی ڈیٹا، دی جانے والی چھوٹ، ذاتی ڈیٹا کے ذخیرہ کرنے کی پابندیاں اور انفرادی حقوق شامل ہیں۔
31 اکتوبر کو اٹارنی جنرل آر وینکٹ رامانی نے بھی سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ مرکز سرمائی اجلاس کے دوران بغاوت کے قانون پر غور کر سکتا ہے۔
11 مئی کو سپریم کورٹ نے بغاوت کے قانون کو روک دیا تھا اور ریاستی حکومتوں اور مرکز سے درخواست کی تھی کہ جب تک اس کی دوبارہ جانچ نہیں ہو جاتی، اس قانون کے تحت کوئی نیا مقدمہ درج نہ کریں۔
کانگریس نے کہا ہے کہ پارٹی کے ممبران پارلیمنٹ راہل گاندھی، جے رام رمیش، کے سی وینوگوپال اور ڈگ وجے سنگھ کا اس اجلاس میں شرکت کا امکان نہیں ہے کیوں کہ وہ بھارت جوڑو یاترا میں حصہ لے رہے ہیں۔
پارلیمنٹ کا مانسون سیشن 18 جولائی سے 8 اگست تک جاری رہا تھا اور مقررہ وقت سے چار دن پہلے ختم ہو گیا تھا۔ حزب اختلاف کے رہنماؤں نے قیمتوں میں اضافہ، بے روزگاری، اشیائے ضروریہ پر گڈز اینڈ سروسز ٹیکس میں اضافہ اور حکومت پر تنقید کرنے والوں کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی کارروائی جیسے موضوعات پر بحث کے لیے احتجاج کیا تھا۔